قومی صدر کو تلنگانہ قائدین نے پارٹی کے موقف سے واقف کروایا ۔ حالت مستحکم رہنے کا ادعا
حیدرآباد ۔ 8 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کی موجودہ سیاسی صورتحال و قبل از وقت اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تلگودیشم اپنی سیاسی حکمت عملی کو قطعیت دینے سرگرم ہوگئی ہے ۔ انتخابات میں تنہا حصہ لینے یا دیگر جماعتوں سے انتخابی مفاہمت سے مقابلہ پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔ تاہم مفاہمت سے متعلق قطعی فیصلہ پارٹی صدر چندرا بابو نائیڈو کریں گے۔ رکن پولیٹ بیورو و سابق ایم پی مسٹر آر چندرشیکھر ریڈی نے بتایا کہ قومی صدر نے دورہ حیدرآباد کے موقع پر آج اہم قائدین سے ملاقات کی اور تلنگانہ کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ صدر تلنگانہ ایل رمنا و دیگر اہم قائدین نے نائیڈو کو بعض حقائق اور صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی چندرشیکھر راؤ کی جانب سے تلگودیشم پر عائد الزامات سے واقف کروایا گیا۔ چندرشیکھر ریڈی نے بتایا کہ گذشتہ چار سال کے دوران تلنگانہ میں تلگودیشم کی جانب سے انجام دیئے گئے پروگرامس سے بھی قومی صدر کو واقف کروایا گیا اور تلنگانہ میں انتخابات کیلئے مفاہمت کے معاملہ میں مختلف جماعتوں سے بات چیت اور ان پارٹیوں کے موقف سے نائیڈو کو واقف کروایا گیا اور بتایا گیا کہ تلنگانہ میں تلگودیشم کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ بعض قائدن اپنے سیاسی مفادات کے پیش نظر تلگودیشم سے علحدگی ضرور اختیار کئے ہیں لیکن ان کے ساتھ پارٹی مقامی قائدین و کارکن نہیں گئے ہیں وہ تلگودیشم سے وابستہ ہیں جس کی وجہ سے آج بھی تلنگانہ میں تلگودیشم کیڈر مستحکم ہے ۔ چندرا بابو کو مختلف حلقوں میں تلگودیشم کو حاصل تائید کے فیصد سے متعلق اعدادوشمار سے بھی واقف کروایا ۔ اس موقع پر چندرا بابو نے کہا کہ تلگودیشم کیلئے پارٹی کارکن اہم اثاثہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں آندھراپردیش اور تلنگانہ ملک بھر میں سرفہرست رہنا ہی میرا اہم نصب العین ہے اور تلگودیشم کیلئے مشکلات نئی بات نہیں ہیں۔ گذشتہ 36 سال میں تلگودیشم نے کئی مشکلات و مسائل کا سامنا کیا ہے۔ زائد از 25 حلقہ جات اسمبلی میں آج بھی تلگودیشم کو 35 فیصد اور زائد از 30 حلقوں میں زائد از 32 فیصد ووٹ بینک پایا جاتا ہے۔