ٹرانسپورٹ کی ترقی پر توجہ، الیکٹرک بسوں کو بھی چلایا جائیگا، ورنگل میں ترقیاتی کاموں کے افتتاحی پروگرام سے مرکزی وزیر کا خطاب
ورنگل ؍ قاضی پیٹ۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری، چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ کے ہمراہ ورنگل کے علاقہ مڈی کونڈا میں نیشنل ہائی وے یادگیری تا ورنگل 4 لائن سڑک کی تعمیر کے سنگ بنیاد اور گوداوری ندی پر بڑے برج کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر روڈ ٹرانسپورٹ ہائی ویز اینڈ شپنگ نتن گڈکری نے کہا کہ تلنگانہ ریاست میں 1800 کیلو میٹر نیشنل ہائی وے سڑکوں کی تعمیر 43 ہزار کروڑ کی لاگت سے انجام دی جائے گی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت ملک کی تمام ریاستوں کی ترقی چاہتی ہے۔ آنے والے دنوں میں مرکز کے تعاون سے تلنگانہ ایک خوشحال ریاست بنے گی۔ قبائیلی علاقوں میں بھی ترقیاتی کاموں کو انجام دیا جائے گا۔ ملک میں واٹر ہب کو فروغ دیا جائے گا تاکہ ٹرانسپورٹ نظام میں بہتری پیدا ہو اور عوام کو سستا ٹرانسپورٹ فراہم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے مطالبہ پر مزید فنڈس جاری کئے جائیں گے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ تلنگانہ میں میرا یہ پہلا دورہ ہے اور مجھے خوشی محسوس ہورہی ہیکہ افتتاحی تقریب میں شریک ہوا ہوں۔ مرکزی حکومت علحدہ ریاست تلنگانہ کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون کرے گی۔ ریاستی حکومت نے 1670 کیلو میٹر نیشنل ہائی وے سڑک کی تعمیر کی مانگ کی تھی۔ ہم نے اس کی منظوری بھی دی ہے۔ علاوہ اس کے سالانہ پلان کیلئے 9 ہزار کروڑ بھی منظور کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی پونا کی طرح حیدرآباد تا بنگلور نیشنل ہائی وے گرین ایکسپریس کی بھی تعمیر کی جائے گی جو550 کیلو میٹر تک ہوگی۔ مرکزی حکومت اس کی بھی منظوری دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد تا وجے واڑہ ایکسپریس ہائی کے تعمیری کاموں کو انجام دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں واٹر ہب کی طرز پر ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے مرکزی حکومت اقدامات کررہی ہے۔ ملک میں 3 فیصدی واٹر ٹرانسپورٹ کا استعمال ہورہا ہے جبکہ چین، جاپان، امریکہ، کینیڈا و دیگر مغربی ممالک میں40 فیصدی واٹر ٹرانسپورٹ کا استعمال ہوتا ہے، جس سے ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں بروقت کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کیلئے مرکزی حکومت پانی پر چلنے والی بسوں کی خریدی کررہی ہے۔ مرکزی حکومت 111 واٹر ویج کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس اسکیم میں تلنگانہ کو بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر سے روزگار ملتاہے۔ انڈسٹری ڈیولپمنٹ ہوگی۔ ٹرانسپورٹ نظام بھی ترقی کرے گا۔ الیکٹرک بسوں کو بھی چلایا جائے گا، ملک کا کسان مشکل حالات سے گذر رہا ہے اس کیلئے مرکزی حکومت، بائیو ڈیزل، کول کا استعمال کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ نظام میں بہتری کے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں کہا کہ نیو موٹر وہیکل ایکٹ بنایا جائے گا۔ ملک میں ٹرین ڈرائیور کی قلت ہے۔ اس کیلئے حکومت کے ڈرائیونگ اسکول قائم کئے جائیں گے۔ مرکزی حکومت سڑکوں پر ہورہے حادثات کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی جانب کے 350 برجس کی تعمیر کی جارہی ہے۔ اس کیلئے 300 کروڑ سے زائد رقم کی لاگت آئے گی۔ حکومت تلنگانہ ریاست کیلئے 12 برجوں کی منظوری دے رہی ہے۔ نتن گڈکری نے کہا کہ دہلی میں ریاستی چیف منسٹر نے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ میں نیشنل ہائی وے سڑکوں کی تعمیر کی سفارش کی تھی۔ مرکز نے ان تمام کو منظوری دیتے ہوئے ریاست تلنگانہ میں معیاری ہائی وے کی تعمیری اقدامات کررہی ہے۔ جملہ 1800 کیلو میٹر و دیگر کاموں کیلئے مرکزی حکومت تقریباً 43 ہزار کروڑ خرچ کرے گی جو ریاست تلنگانہ حکومت کے تعاون سے تعمیری کاموں کو انجام دیا جائے گا۔ ان کاموں کا اسی سال سے آغاز ہوگا۔ اس موقع پر چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ مرکزی وزیر کے اس اقدام سے تلنگانہ کی حکومت اور عوام بہت خوش ہیں آپ کے شکرگذار رہیں گے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کیلئے بڑے پیمانے پر نیشنل ہائی وے پراجکٹ کی منظوری دی ہے۔ یہ ایک تاریخی اقدام ہے۔ انہوں نے مرکزی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بہت قابل ترین وزیر ہے۔ یہاں کے عوام آپ کے اس اقدام کے شکرگذار ہیں۔ تلنگانہ کے عوام جس کا کھاتے ہیں اسی کا گاتے ہیں، جو ہماری قدر کرے گا ہم اس کو دل و جان سے چاہتے ہیں۔ اگر کوئی ستائے گا تو ہم اس سے لڑنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے بعد تلنگانہ کا بڑا ضلع ورنگل ہے۔ اس کی ترقی کیلئے حکومت بھی کئی ایک اقدامات کررہی ہے۔ ورنگل میں ہیلت یونیورسٹی سینک اسکول کے علاوہ ٹیکسٹائیل پارک کے قیام کے اقدامات کئے جارہے ہیں جس کیلئے مرکزی حکومت کی تائید ضروری ہے۔ انہوں نے مرکزی وزیر سے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد میں سی سی ایل سمنٹ فیکٹری جو بند پڑی ہے اس کی دوبارہ کشادگی کیلئے مرکزی حکومت کوشش کرے۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے وزیراعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو ترقی یافتہ ملک بنانے کوشاں ہیں۔ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت مرکز کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہے۔ ریاستوں کی ترقی ہی ملک کی ترقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ریاست میں مرکز کی جانب سے 12 برجوں کی منظوری دی گئی ہے لیکن ریاستی چیف منسٹر نے مرکزی وزیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک قابل ترین وزیر ہیں میں اب تک ایسا وزیر نہیں دیکھا۔ ریاست تلنگانہ کے قیام کے وقت ریاست میں نیشنل ہائی وے کی کمی تھی۔ ہم نے مرکز سے مطالبہ کیا جس کو آپ کی منظوری سے پورا کیا جائے گا۔ اینور ناگارام گوداوری برج کا جس کی لاگت 340 کروڑ تھی، اسی مقام پر افتتاحی تقریب منعقد کرتے ہوئے افتتاح کیا اور قوم کے نام معنون کیا۔ مرکزی وزیر کو مہاراشٹرا میں بھی ترقیاتی پروگراموں میں شرکت کرنا تھا۔ اسی وجہ سے جلسہ میں کسی اور کو تقریر کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ کڈیم سری ہری استقبالیہ کلمات ادا کررہے تھے۔ چیف منسٹر نے شکریہ ادا کیا۔ سید مخدوم محی الدین اناونسر نے جناگنامنا (قومی گیت گایا)۔ مرکزی وزیر کی شال پوشی و گلپوشی کی گئی۔ آج کی تقریب بہت جلد ختم کردی گئی تھی جبکہ عوام کی کثیر تعداد دیر تک انتظار کیا تھا۔ جلسہ گاہ میں ٹی ار ایس کے گلابی جھنڈوں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے جھنڈوں کو بھی لگایا گیا تھا۔ اس موقع پر اسپیکر مدھوسدن چاری، ریاستی وزیر ناگیشور راؤ، مرکزی وزیر دتاتریہ، ریاستی وزیر اجمرا چندو لال، ضلع کلکٹر واکی کرونا، شریمتی گنڈو سدھارانی، ایم پی ستیارام نائیک، پنوری دیاکر، ارکان اسمبلی کونڈا سریکا، ڈی ونے بھاسکر، ٹی راجیا، آر رمیش، پولیس انسپکٹر سدھربابو، میونسپل سرفراز احمد، اقلیتی قائدین محمد نعیم الدین، باری برکت، سید مسعود، چاند پاشاہ، ابوبکر ایڈوکیٹ سابق فلور لیڈر ورنگل میونسپل کارپوریشن محمد صادق سابق کارپوریٹر، نعیم زبیر، محبوب علی بابا سٹی صدر اقلیتی سیل، شیخ احمد مسیح الدین، ایم اے خلیل، یعقوب سونی، ثمینہ بیگم کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں پارٹی کارکن و عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔ واضح رہیکہ چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ مزید دو دنوں تک ورنگل میں قیام کریں گے۔ 6 جنوری حیدرآباد کیلئے روانہ ہوں گے۔ 5 جنوری کاکتیہ تھرمل پلانٹ کا افتتاح انجام دیں گے۔ اس کے علاوہ اس مزید ترقیاتی کاموں کو بھی انجام دیں گے۔ پارٹی قائدین سے ملاقات کریں گے۔