دونوں جماعتوں کو ہمیشہ کیلئے بھگادینے عوام سے اپیل، اپوزیشن کی تنقیدوں سے تنگ آکر 9 ماہ قبل اسمبلی کی تحلیل، نظام آباد میںجلسہ عام سے خطاب
حیدرآباد۔ 3؍ اکٹوبر (سیاست نیوز) کانگریس اور تلگودیشم کے عظیم اتحاد کو ناپاک اتحاد قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج نظام آباد میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی و خوشحالی سے اپوزیشن جماعتیں خوش نہیں تھیں اور بار بار حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہی تھیں ، حد یہ ہوگئی تھی کہ ہر مسئلہ پر عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے حکومت کے خلاف 196 مقدمات درج کروائے ۔ اپوزیشن کی تنقیدوں سے تنگ آکر پھر ایک مرتبہ عوام کا فیصلہ حاصل کرنے کیلئے 9 ماہ قبل اسمبلی کو تحلیل کردیا۔ مسٹرکے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک کے دوران ان کے ہاتھ کھلے تھے جس کی وجہ سے ہمیشہ جذباتی تقریر اور عوام کو تلنگانہ کی اہمیت کے بارے میں انہوں نے واقف کروایا تھا لیکن آج چیف منسٹر کی حیثیت سے ان کے ہاتھ بندھے ہوئے اور زبان پر بھی قابو رکھنا ضروری ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن پر تنقید کرنے سے گریز کررہا ہوں لیکن کانگریس اور تلگودیشم کا اتحاد ناپاک اتحاد ہے اور کئی برسوں کی جدوجہد کے بعد علیحدہ ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں آیا اور عوام نے ٹی آرایس کو اقتدار حوالے کیا تو اپوزیشن ریاست کی ترقی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر حکومت کے خلاف ہر روز ایک نئے انداز میں تنقید ی نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم اور کانگریس کو ووٹ دینے سے امراوتی، دہلی کی غلامی کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے چار سالوں میں ریاست معاشی طور پر ترقی کرتے ہوئے ملک گیر سطح پر پہلا مقام حاصل کیا ہے اور آبپاشی کو فروغ دیتے ہوئے کالیشورم پراجیکٹ کی تعمیر عمل میں لائی جارہی ہے اور150 لاکھ کلو میٹر پائپ لائن کی تنصیب عمل میں لاتے ہوئے 1690 دیہاتوں کو پانی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور آئندہ دو تا تین ماہ کے اندر گھر گھر پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔ علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام سے ریاست میں برقی کی قلت اور آبی قلت محسوس کی جارہی تھی ان تکالیفات کو دیکھتے ہوئے ہمیشہ کیلئے مسائل کے حل کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالیشورم پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے مہاراشٹرا حکومت سے معاہدہ کرنے کے بعد کانگریس نے یہ واضح کیا تھا کہ 1974-75 میں یہ معاہدہ مہاراشٹرا حکومت سے وینگل راؤ کے دور میں کیا گیا تھا اور اس دن میں نے بیگم پیٹ ایر پورٹ پر معاہد ہ کی کاپی دینے کا مطالبہ کیا تھا اگر کانگریس معاہدہ کی کاپی پیش کرتی ہے تو مستعفی ہونے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن صدر پردیش کانگریس نے آج تک بھی اس معاہدہ کی کاپی حوالے نہیں کی عوام کو صرف غلط بیان بازی کے ذریعہ گمراہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ پھر ایک بار ریاست تلنگانہ کو آندھرا کے لوگوں کے حوالے کردیا جائے ۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو 2015 میں رقم برائے ووٹ اسکام میں رنگے ہاتھوں پکڑے جاچکے ہیں اور کیس عدالت میں زیر دوراں ہے۔ چندرا بابو نائیڈو تلنگانہ میں انتخابات جیتنے کے لئے کانگریس کو 500 کروڑ روپئے دینے کے علاوہ 3ہیلی کاپٹرس بھی فراہم کررہے ہیں۔