اضلاع میں کسان پریشان، حیدرآباد کے دونوں ذخائر آب کی صورتحال بھی تشویشناک
حیدرآباد۔/24اگسٹ، ( سیاست ڈاٹ کام ) تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں جہاں گذشتہ تین سال سے لگاتار ناکافی بارش کے سبب خشک سالی جیسی صورتحال ہے، رواں مانسون میںجون اور جولائی کے دوران معمول سے کچھ زیادہ بارش کی اطلاعات سے عوام بالخصوص کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی کیونکہ اگسٹ کا پورا مہینہ بارش کے بغیر گذر گیا۔ تلنگانہ میں بجز کریم نگر دیگر تمام 9اضلاع میں رواں ماہ معمول سے بہت کم بارش ریکارڈ کی گئی جس سے نہ صرف فصلوں کے بری طرح متاثر ہونے کے اندیشے ہیں بلکہ پینے کے پانی کے ذخائر کی صورتحال بھی تشویشناک ہوگئی ہے۔ ضلع حیدرآباد میں اگسٹ کے دوران ایک سنٹی میٹر سے بھی کم بارش ہوئی۔ درحقیقت شہر میں 13اگسٹ کے بعد سے بارش بالکلیہ طور پر غائب ہے اور مسلسل خشک موسم کے سبب گرمی میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ا س پریشان کن صورتحال میں اگسٹ کا آخری ہفتہ اُمید کی کرن سمجھا جارہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے 26اگسٹ سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کئی مقامات پر ہلکی یا اوسط بارش کی پیش قیاسی کی ہے اور کہا ہے کہ دونوں شہروں میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہے گا جس سے درجہ حرارت میں کمی کا امکان ہے۔ آندھرا پردیش میں بھی تقریباً ایسی ہی صورتحال ہے جہاں جون؍ جولائی کے دوران معمول سے 55تا80 فیصد زائد بارش ہوئی تھی، اگسٹ میں بارش نہ ہونے کے سبب یہ علاقے بھی اب خشک ہوچکے ہیں۔ دونوں تلگو ریاستوں کے کسان جو مانسون کے آغاز پر اچھی بارش کے پیش نظر خوشی کے ساتھ خریف کی فصلوں کیلئے کاشت شروع کئے تھے اب مایوس ہوچکے ہیں اور اگسٹ کے آخری ہفتہ کے علاوہ ستمبر میں کچھ اچھی بارش ہی انہیں مدد فراہم کرسکتی ہے۔ اس طرح اواخر اگسٹ اور ستمبر کے دوران شہر میں اچھی بارش کی صورت میں عثمان ساگر اور حمایت ساگر جیسے دو ذخائر آب کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے جو فی الحال بڑی حد تک خالی ہوچکے ہیں۔