حیدرآبادی تہذیب ، میزبانی اور بریانی کا تذکرہ، چوٹی کانفرنس سے خطاب
حیدرآباد 28 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں نئی صنعتی پالیسی کے باعث گزشتہ تین سال کے دوران 17.5 بلین ڈالرس کی سرمایہ کاری ہوئی۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے آج عالمی انٹرپرینئر چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اِس سرمایہ کاری کے سبب ریاست میں 4 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع فراہم ہوئے۔ اُنھوں نے کہاکہ 2 جون 2014 ء کو ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں آئی جس کے بعد نئی صنعتی پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس قدر خطیر رقم کی سرمایہ کاری محض اس لئے بھی ممکن ہوپائی کیوں کہ سرمایہ کاری کو مختلف منظوریوں کے لئے چکر لگانے کی ضرورت نہیں تھی۔ اُنھوں نے تمام تر سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کیں اور اِس کا مثبت اثر ہوا۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ سرمایہ کاروں کے لئے پسندیدہ مقام ہے اور آسان تجارت کے معاملہ اُسے ملک بھر میں نمبر ایک مقام حاصل ہے۔ کے سی آر نے کہاکہ اِس عالمی چوٹی کانفرنس کا انعقاد بھی حیدرآباد کے لئے ایک اعزاز ہے اور اُنھیں یقین ہے کہ یہاں قیام کے دوران حیدرآبادی تہذیب اور تمدن سے واقفیت کا انھیں موقع فراہم ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ تلنگانہ میں نوجوان اور اُبھرتے صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ہندوستان کا سب سے بڑا ٹیکنالوجی مرکز حیدرآباد میں واقع ہے جسے ٹی ۔ ہب کہا جاتا ہے۔ یہاں کا معاشی نظام صنعت کاروں کے لئے انتہائی سازگار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اختراع پسندی کو بھی ترجیح دیتے ہیں۔ اُنھوں نے چوٹی کانفرنس کے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وہ حیدرآباد کی میزبانی اور یہاں کی پہچان حیدرآبادی بریانی سے ضرور لطف اندوز ہوں گے۔