شہر حیدرآباد اورمضافات جھیل میں تبدیل ، معمولات زندگی مفلوج ، مزید دو دن بارش کی پیش قیاسی ، عوام کو باہر نہ نکلنے کا مشورہ
حیدرآباد 22 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے بیشتر اضلاع میں بادل پھٹ پڑے اور ریاست کے بیشتر اضلاع میں موسلا دھار بارش کے سبب زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ حیدرآباد، رنگاریڈی، نلگنڈہ، میدک، نظام آباد اور محبوب نگر کے کئی علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور حکومت کی جانب سے فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تمام محکمہ جات کو متحرک کردیا گیا۔ آندھرا پردیش میں پرکاشم ، گنٹور، وجئے واڑہ، مشرقی و مغربی گوداوری کے علاقوں میں بھی طوفانی بارش کے سبب عام زندگی مفلوج ہوگئی۔ شہر میں موسلا دھار بارش کی پیش قیاسی اور مسلسل بارش کے سبب حکومت نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ ضرورت کے مطابق ہی گھروں سے باہر نکلیں۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں آنے والے تمام علاقوں میں آج دوپہر شدید بارش ریکارڈ کی گئی اور شام سے ہی مسلسل بارش کے سبب کئی نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملٹی نیشنل کمپنیز بالخصوص آئی ٹی اداروں کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی اجازت دیں۔ رات دیر گئے ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی، وزیرداخلہ مسٹر این نرسمہا ریڈی، ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے جی ایچ ایم سی کے کنٹرول روم سے محکمہ موسمیات کے ماہرین کی موجودگی میں بارش کی پیش قیاسی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ محکمہ موسمیات کے بموجب مجموعی اعتبار سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران زائداز 11 سنٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی اور آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارش کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے بموجب تلنگانہ کے تمام اضلاع میں آئندہ 5 یوم ہلکی اور تیز بارش کی پیش قیاسی کی گئی ہے لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران موسلا دھار بارش کے امکانات ظاہر کئے گئے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فوج کو تیار رکھنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں
اور ٹولی چوکی، نظام پیٹ، الوال کے علاوہ اُپل میں فوجی دستوں کو متعین کردیا گیا ہے۔ گزشتہ دو یوم سے شہر کے نواحی علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری تھا لیکن آج شہر کے مرکزی علاقوں چارمینار، عابڈس، حمایت نگر، بشیر باغ، بہادر پورہ، راجندر نگر، مہدی پٹنم، لکڑی کا پُل، خیریت آباد، پنجہ گٹہ، سوماجی گوڑہ، بنجارہ ہلز، جوبلی ہلز ، نامپلی، ملے پلی، افضل ساگر، آغاپورہ، مہدی پٹنم، مانصاحب ٹینک، وجئے نگر کالونی میں بھی شدید بارش ریکارڈ کی گئی۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے کنٹرول روم میں رات دیر گئے منعقدہ اجلاس کے دوران ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے ہدایت جاری کی کہ فوری طور پر راحت کاری اقدامات کا آغاز کردیا جائے اور نشیبی علاقوں سے عوام کی منتقلی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ راحت کاری کیمپوں میں مفت طعام کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ جائزہ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ حیدرآباد میں بارش کے پانی کی نکاسی کی صورتحال بہتر ہے لیکن امکانی بارش کے پیش نظر ایمرجنسی عملہ کو متحرک رکھا گیا ہے۔ موسلا دھار بارش کی صورت میں حیدرآباد کے نشیبی علاقوں سے بھی عوام کو محفوظ مقامات منتقل کیا جاسکتا ہے۔ آج شام شروع ہوئی تیز رفتار بارش کے سبب شہر کے کئی علاقوں فاطمہ نگر، وٹے پلی، بی بی کا چشمہ، انجن باؤلی، کالاپتھر، تاڑبن، بہادر پورہ، تالاب کٹہ، نشیمن نگر، سنتوش نگر، مادنا پیٹ، سپوٹا باغ، یاقوت پورہ، پنجہ گٹہ، تارناکہ، نظام پیٹ، مولا علی، الوال، اُپل، ملک پیٹ، محبوب گنج، دلسکھ نگر، حیات نگر، بیلکم پیٹ، بالانگر، گوتم نگر کے علاقوں میں بارش کا پانی تجارتی مراکز اور مکانات میں داخل ہوگیا۔ تفصیلات کے بموجب فیور ہاسپٹل، ملکاجگیری، نارائن گوڑہ کے علاقوں میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔ ملکاجگیری، کاپرا، لکڑی کا پُل، قطب اللہ پور، ایل بی نگر، رسول پورہ، وائی ایم سی اے و دیگر علاقوں میں ابتدائی طور پر ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔
لیکن صورتحال کو دیکھتے ہوئے پورے شہر میں ہائی الرٹ کا اعلان کردیا گیا۔ شام کے وقت شروع ہوئی بارش کے دوران شہر کی تمام اہم سڑکوں پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا تھا اور سڑکیں جھیل میں تبدیل ہوگئیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقوں میں ریاستی وزراء مسٹر کے ٹی راما راؤ، مسٹر ٹی سرینواس یادو، مسٹر پدما راؤ گوڑ، مسٹر این نرسمہا ریڈی کے علاوہ منتخبہ عوامی نمائندوں نے دورہ کرتے ہوئے حالات سے آگہی حاصل کی۔ پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہوجانے اور پانی کی عدم نکاسی پر عوام نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ تلگو نیوز چیانلس پر عوام کو شدید برہمی کے عالم میں موجودہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو فی الفور تحلیل کردینے کا مطالبہ کرتے دکھایا گیا کیوں کہ بلدیہ کی جانب سے بارش کے پانی کی نکاسی کے انتظامات نہ کئے جانے اور منتخبہ بلدی اراکین کی جانب سے عوامی مسائل کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ عوام نے مزید الزام عائد کیاکہ منتخبہ اراکین بلدیہ مشکل صورتحال میں عوام کے درمیان رہنے اور مسائل کے حل کے بجائے نظروں سے اوجھل ہیں۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ نے رات دیر گئے جائزہ اجلاس کے دوران تمام محکمہ جات بالخصوص پولیس، محکمہ مال، فائر ڈپارٹمنٹ، محکمہ آبرسانی کے علاوہ محکمہ برقی کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ مکمل چوکسی اختیار کرتے ہوئے ہمہ وقت دستیاب رہیں۔ کمشنر پولیس مسٹر ایم مہندر ریڈی نے اپنے ماتحتین کو اگلے دو یوم تک چوکسی اختیار کرنے اور دفاتر میں موجود رہنے کے احکام جاری کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی وقت اُن کی ضرورت پڑسکتی ہے اِسی لئے وہ دستیاب رہیں۔ کمشنر بلدیہ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی نے بتایا کہ بلدیہ کے زائداز 25 ہزار ملازمین کو متحرک رکھا گیا ہے۔ میئر بلدیہ مسٹر بی رام موہن راؤ بھی رات دیر گئے مختلف علاقوں میں دورہ کرتے ہوئے حالات سے آگہی حاصل کررہے تھے۔ ریاستی وزیر آبکاری مسٹر پدما راؤ گوڑ موٹر سیکل پر تارناکہ، الوال، مولا علی، نلہ کنٹہ، مشیرآباد کے علاقوں کا دورہ کرتے دیکھے گئے۔ محکمہ موسمیات نے تلنگانہ میں 23 اور 24 ستمبر کو تیز و موسلا دھار بارش کی پیش قیاسی کی ہے جبکہ 25 اور 26 ستمبر کو بھی بارش کے امکانات ظاہر کئے گئے ہیں۔ آج ہوئی بارش سے پرانے شہر کے علاقے یاقوت پورہ میں ایک مکان کی دیوار منہدم ہوگئی جبکہ قدیم عاشور خانہ امام باڑہ کی بھی دیوار منہدم ہوئی لیکن اِن واقعات میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
دونوں شہروں کے مختلف مقامات پر ڈرینج کے اُبل پڑنے اور مین ہول کے ڈھکن کھل جانے سے پانی کی نکاسی میں دشواریاں پیدا ہوئیں اور کئی مقامات پر بلدی عملہ کو پانی کی نکاسی کے اقدامات کرتے دیکھا گیا۔ بلدیہ میں ہوئے جائزہ اجلاس کے دوران ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی آر نے بتایا کہ آر اے ایف اور این ڈی آر ایف کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ ضلع میدک میں 11.5 سنٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور کئی علاقے زیرآب آنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ بارش کی وجہ سے کپاس اور مکئی کی فصلوں کو نقصان پہونچے گا۔ کھمم ، محبوب نگر، رنگاریڈی، نظام آباد کے علاوہ دیگر اضلاع عادل آباد، ورنگل میں بھی ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ نے بلدی حدود میں کسی بھی طرح کے ناگہانی واقعات سے بچاؤ کے لئے محکمہ فائر کے عملہ کو متحرک رہنے کی ہدایت دی۔ علاوہ ازیں رودِ موسیٰ کے کنارے رہنے والے عوام کو چوکسی اختیار کرنے اور اُنھیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ بلدی حدود میں آج 13 مخدوش عمارتوں کو منہدم کیا گیا اور اس طرح بلدی حدود میں جاریہ موسم باراں کے دوران اب تک 865 مخدوش عمارتوں کو منہدم کیا گیا۔ دونوں شہروں کے کئی علاقوں میں پانی کی نکاسی کے لئے ایمرجنسی عملہ کی خدمات حاصل کی گئیں جسے محکمہ پولیس کا تعاون حاصل رہا۔ اس کے باوجود بھی ٹریفک کو بحال کرنے میں شدید مشکلات پیش آئی۔ رات دیر گئے سڑک پر تیز پانی کے بہاؤ کے سبب ناچارم اور حبشی گوڑہ کے درمیان سڑک کو مسدود کردیا گیا۔