آندھرائی میڈیا کو احتیاط کا مشورہ، صحافیوں کے لیے امکنہ اراضی کا تیقن
حیدرآباد۔ 23 جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما رائو نے آندھرائی میڈیا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ تلنگانہ میں آندھرا کے خبروں کی کیا ضرورت ہے۔ کے ٹی آر نے آج صحافی سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے کرانتی کرن کی تہنیتی تقریب میں شرکت کی۔ صحافیوں کی تنظیم کی جانب سے یہ تقریب منعقد کی گئی تھی۔ کرانتی کرن نے ٹی آر ایس کے ٹکٹ پر حالیہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کو 5 سال مکمل ہوچکے ہیں اس کے باوجود بعض اخبارات اور میڈیا گھرانے ابھی بھی اپنی بالادستی اور سبقت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض اخبارات اور میڈیا ادارے وہ جو کریں صحیح اور جو دکھائیں اسے وید کے طور پر تلنگانہ پر سبقت برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان اداروں کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنے رویہ میں تبدیلی لائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے تاہم اخبارات اور میڈیا اداروں کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے سلسلہ میں احتیاط کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ طویل جدوجہد کے بعد تلنگانہ ریاست حاصل کی گئی۔ کے ٹی آر نے ریمارک کیا کہ صبح اٹھتے ہی امراوتی کی خبریں دکھائی دیتی ہیں۔ امراوتی کی خبریں دکھانے سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں لیکن امراوتی میں تلنگانہ کی خبریں دکھانے کی تہذیب ہونی چاہئے۔ وہاں پر تلنگانہ کی خبریں نہیں دکھائی جاتی۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ دہلی کے دورے کے موقع پر انہوں نے بعض اخبارات کا مشاہدہ کیا جن میں تلنگانہ کی خبریں ندارد تھیں۔ تلنگانہ میں ایک حکومت اور ایک چیف منسٹر بھی ہیں لیکن یہاں کی خبریں شائع نہیں کی جاتیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں جب مقامی صحافیوں سے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ آندھرا کا ایڈیشن ہے۔ آندھرا ایڈیشن میں جب تلنگانہ کی شامل نہیں ہوتی تو پھر تلنگانہ ایڈیشن میں آندھرا کی خبریں کیوں شامل کی جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں صحافیوں کو غور کرنا چاہئے۔ اس مسئلہ پر جب چیف منسٹر نے اظہار کیا تو بعض افراد کو غصہ آگیا۔
انہوں نے کہا کہ اب تلنگانہ بھی اپنی سبقت اور برتری کا مظاہرہ کرے گا اور آندھرائی میڈیا کی ڈرامہ بازی نہیں چلے گی۔ کے ٹی آر نے صحافیوں کے مسائل کی یکسوئی کے سلسلہ میں اقدامات کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ صحافیوں کے مسائل کی ذمہ داری میری ہے۔ تلنگانہ حکومت نے صحافیوں کی بھلائی کے لیے علیحدہ فنڈس مختص کیا۔ وکلاء اور فنکاروں کی بھلائی کے لیے بھی فنڈس مختص کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی تنازعات کے بغیر صحافیوں کو امکنہ اراضی اور ہیلتھ کارڈس کی تقسیم کے سلسلہ میں سنجیدگی سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس کی عمارت کے لیے اراضی الاٹ کرنے کے سلسلہ میں چیف منسٹر سے نمائندگی کا تیقن دیا۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو پر تنقید کی اور کہا کہ تلنگانہ کی اسکیمات کی نقل کرتے ہوئے آندھراپردیش میں عمل کیا جارہا ہے۔ حکومت نے صحافیوں کی بھلائی کے لیے بجٹ میں 100 کروڑ روپئے مختص کیے۔