تلنگانہ حکومت جائز حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو دبانے کوشاں

ایم آر پی ایس صدر و کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت ۔ غیر مشروط رہائی کا مطالبہ ۔ اتم کمار ریڈی کا بیان

حیدرآباد۔4 جنوری ( سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اُتم کمار ریڈی نے ایم آر پی ایس کے صدر ایم کرشنا مادیگا کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس کو غیر قانونی قرار دیا ۔ جائز حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی آواز دبانے کی کوشش کرنے کا حکومت پر الزام عائد کیا ۔ اُتم کمار ریڈی نے کہا کہ مادیگا ریزروریشن پوراٹا سمیتی درج فہرست طبقات کی زمرہ بندی کے مسئلہ پر برسوں سے تحریک چلا رہی ہے ۔ زمرہ بندی کے مسئلہ پر حیدرآباد کلکٹریٹ کے روبرو منعقد کئے گئے احتجاج کے دوران ایم آر پی ایس کی کارکن بھارتی فوت ہوگئی تھی ۔ اس وقت مندا کرشنا مادیگا نے حکومت کے سامنے چند مطالبات رکھے تھے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے اُس وقت ایوان اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے بھارتی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا‘ زمرہ بندی کے مسئلہ پر مرکز سے نمائندگی کیلئے کُل جماعتی وفد کو دہلی لے جانے کا اعلان کیا تھا ‘ تاہم دو ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود چیف منسٹر کی جانب سے وعدے کی عدم تکمیل پر ایم کرشنا مادیگا نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن پولیس نے انہیں اجازت نہیں دی ۔ ڈی جی پی اور ڈی سی پی نے ان کی درخواست کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے بابو گھاٹ ‘ اندرا پارک یا شہر کے کسی مقام پر احتجاج کی اجازت کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد ایم کرشنا مادیگا نے گاندھیائی احتجاج کے طور پر پارسی گٹہ میں واقع ایم آر پی ایس کے دفتر میں مرن برت شروع کیا تھا لیکن پولیس نے سینکڑوں ملازمین کے ساتھ ایم کرشنا مادیگا کے مرن برت کو ختم کرواتے ہوئے ایم آر پی ایس کارکنوں کو غیر قانونی اور غیر دستوری طور پر گرفتار کرلیا ۔ انہوں نے پولیس کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ جمہوریت میں ہر شہری کو احتجاج کا حق ہے لیکن حکومت پولیس کی طاقت کا بیجا استعمال کرکے مظلوموں کی آواز کو دبانے کوشش کررہی ہے ۔ دلتوں کے حقوق کیلئے 23 سال سے مسلسل جدوجہد کرنے والے قائد ایم کرشنا مادیگا کے گرفتاری کی کانگریس پارٹی مذمت کرتی ہے ۔ اُتم کمار ریڈی نے ایم کرشنا مادیگا کے بشمول ان کے ساتھ گرفتار تمام ایم آر پی ایس کارکنوں کو غیر مشروط فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور تمام مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے پر زور دیا اور چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری کُل جماعتی وفد کی دہلی روانہ کرکے زمرہ بندی کے مسئلہ پر مرکزی حکومت سے مشترکہ طور پر نمائندگی کریں ۔