تلنگانہ تشکیل کے بعد مسلمانوں کے چہرہ پر خوشی لوٹ آئی

متحدہ آندھرا میں اقلیتیں نظر انداز، وزیر آبپاشی ہریش راؤ کا دعویٰ
حیدرآباد ۔ 5 ۔جون (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد مسلمانوں کے چہرہ پر خوشی لوٹ آئی ہے۔ تلنگانہ ریاست نے مسلمانوں میں خوشحالی اور ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ ہریش راؤ نے آج میدک میں 1250 غریب مسلم خاندانوں میں حکومت کی جانب سے رمضان گفٹ پیاک تقسیم کئے ۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر پدما دیویندر ریڈی اور مقامی عوامی نمائندے موجود تھے۔ ہریش راؤ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کئی اسکیمات کا آغاز کیا ہے۔ غریب مسلم لڑکیوں کی شادی کیلئے شادی مبارک اسکیم کے ذریعہ امداد فراہم کی جارہی ہے ۔ 51000 روپئے کی امداد کو بڑھاکر ایک لاکھ 116 روپئے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اسکیمات کے سلسلہ میں ملک کے کسی بھی چیف منسٹر نے کے سی آر کی طرح غریبوں کی بھلائی کی فکر نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کے علاوہ تعلیمی اور معاشی ترقی کی اسکیمات میں تلنگانہ ملک میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے حصول کے وقت مسلم طلبہ کو 20 لاکھ روپئے کی امداد دی جارہی ہے۔ ہریش راؤ نے تعلیمی ترقی کیلئے قائم کردہ 204 اقامتی اسکولوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان اسکولوں میں کارپوریٹ طرز کی تعلیم فراہم کی جارہی ہے ۔ ہریش راونے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں اقلیتوں کی بھلائی کو نظر انداز کردیا گیا تھا لیکن کے سی آر نے تلنگانہ تحریک کے دوران وعدہ کیا کہ وہ ہر غریب کے چہرہ پر خوشی دیکھنا چاہتے ہیں۔ تلنگانہ کے قیام اور حکومت کی تشکیل کے بعد کے سی آر نے وعدہ کے مطابق ہر طبقہ کے چہرہ پر خوشی بکھیردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میدک میں دو کروڑ روپئے کی لاگت سے شادی خانہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ عیدگاہ اور مساجد کیلئے دو کروڑ کی گرانٹ ان ایڈ جاری کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ میدک میں موجود اقامتی اسکول کے علاوہ لڑکیوں کیلئے علحدہ اقامتی اسکول قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ٹی آر ایس حکومت کا دور سنہرے تلنگانہ کی تشکیل میں اہم رول ادا کرے گا۔ تلنگانہ کے مسلمان ٹی آر ایس کے ساتھ ہیں اور وہ اپوزیشن کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔