تلنگانہ اور آندھراپردیش میں حیدرآباد ہائی کورٹ کی تقسیم کا عمل مکمل

حیدرآباد-دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش کے مشترکہ حیدرآباد ہائی کورٹ کی تقسیم کا عمل مکمل ہوگیا ہے ۔ہائی کورٹ کی تقسیم کے پیش نظر ججس، ایڈیشنل ججس کے تبادلے کئے گئے ہیں۔دونوں ریاستوں کے چیف جسٹس یکم جنوری کو حلف لیں گے ۔

تقریبا100ججس کا تبادلہ کرنے کے احکام ہائی کورٹ نے جاری کئے ہیں۔تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ججس کاتبادلہ حیدرآباد ہائی کورٹ اور اے پی سے تعلق رکھنے والے ججس کا تبادلہ اے پی ہائی کورٹ کردیاگیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ہائی کورٹ نے احکام جاری کردیئے ہیں۔

اس طرح ججس اور ایڈیشنل ججس کی تقسیم کا عمل مکمل ہوگیاہے ۔تلنگانہ کے عوام کے لئے ہائی کور ٹ کی تقسیم سال نو کے تحفہ سے کم نہیں ہے ۔تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاستی حکومت اور وکلا کی جانب سے مطالبہ کیاجارہا تھا کہ دونوں ریاستوں کیلئے مشترکہ حیدرآباد ہائی کورٹ کی تقسیم کے ذریعہ اے پی اور تلنگانہ کیلئے علحدہ علحدہ ہائی کورٹس کا قیام عمل میں لایاجائے ۔

اس سلسلہ میں جہاں نمائندگیاں کی گئی وہیں،تلنگانہ کے وکلا نے بھی اس خصوص میں سرگرمی سے مہم چلائی اور احتجاج بھی کیا تھا۔

اس دوران تلنگانہ اور آندھراپردیش کے لئے علحدہ ہائی کورٹ کا مسئلہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت عظمی میں اس سلسلہ میں خصوصی مرافعہ داخل کی گئی جس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ یکم جنوری سے قبل ہائی کورٹ کی تقسیم پرکسی کو اعتراض نہیں ہے اوراس سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا جاسکتا ہے ۔

عدالت نے مرکز کو یہ بھی ہدایت دی کہ یکم جنوری تک اس کے لئے اقدامات کئے جائیں جس کے بعد آندھراپردیش ہائی کورٹ کے قیام کے لئے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ تلنگانہ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ریاست کی تقسیم کے تقریباً 5برس بعد بالآخر انصاف ہوا۔ ریاست کے تمام 31اضلاع میں بھی ڈسٹرکٹ کورٹس جلد کام کرنا شروع کردیں گے تاہم ہائی کورٹ کی تقسیم پر آندھراپردیش کے وکلاء نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

اس طرح ہائی کورٹ کی تقسیم پر تلنگانہ نے ایک نیا سنگ میل عبور کرلیا ہے ۔ تلنگانہ کے لئے علحدہ ہائی کورٹ کا خواب ساڑھے چارسال کی کوششوں کے بعد بالآخر شرمندہ تعبیر ہوا۔

تلنگانہ کے عوا م کیلئے سال کا پہلا دن تاریخی دن ہونے جارہا ہے کیوں کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد گذشتہ ساڑھے چار سال سے تلنگانہ حکومت کی جانب سے کی گئی انتھک جدوجہد کے نتیجہ میں آخر کارمتحدہ ہائی کورٹ کی تقسیم کا عمل مکمل ہوگیااور نئے سال کے پہلے دن سے تلنگانہ اور آندھراپردیش ہائی کورٹس علحدہ علحدہ کام کرنا شروع کردیں گے ۔

حیدرآباد ہائی کورٹ کی تاریخ 100سال سے بھی زائد قدیم ہے ۔ سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمان روا نواب میر عثمان علی خان کے دور میں5اپریل 1915کو موجودہ ہائی کورٹ کی تاریخی عمارت (عدالت العالیہ)کی تعمیر کا آغاز ہوا۔31مارچ 1919تک تعمیرات کا کام مکمل ہوگیا۔ 20اپریل 1920کو نواب میر عثمان علی خان کے ہاتھوں ہائی کورٹ کی عمارت کا افتتاح عمل میں آیا۔

حیدرآباد ریاست کے آخری نظام نواب میر عثمان علی خان کے دور میں حیدرآباد ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے نواب عالم یارجنگ بہادر کو مقرر کیا گیا تھا۔ سابق ریاست حیدرآباد کے ہند یونین میں انضمام کے بعد 1956میں حیدرآباد ہائی کورٹ کانام بدل کر آندھراپردیش ہائی کور ٹ کردیا گیا۔