تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے دوران ٹی آر ایس کی شدت کے ساتھ مخالفت کرنے والی بی جے پی کے لہجے میں اب تبدیلی ائی ہے‘ رائے دہی کو چوبیس گھنٹے بھی نہیں گذرے کہ مخلوط اسمبلی کی صورت میں ٹی آر ایس کا ساتھ دینے کا بی جے پی اعلان کردیا‘ حالانکہ بی جے پی نے اس کے لئے ایک شرط بھی رکھی ہے۔
حیدرآباد۔تلنگانہ اسمبلی کی انتخابی مہم کے دوران کے چندرشیکھر راؤ کو بدعنوان اور ٹی آر ایس کو فیملی پارٹی بتانے والی بی جے پی کا لہجہ رائے دہی کے بعد تبدیل ہوگیا ہے۔ بی جے پی نے کہاہے کہ 11ڈسمبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد مخلوط اسمبلی کی صورت پیدا ہوتی ہے تووہ حکومت بنانے میں ٹی آر ایس کی مدد کریں گے۔
حالانکہ پولنگ کے چوبیس گھنٹوں کے اندر اپنے لہجے میں تبدیلی کے لئے بی جے پی نے ایک شر ط بھی رکھی ہے۔بی جے پی کے تلنگانہ صدر ڈاکٹر کے لکشمن نے ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مخلوط ایوان کی صورت میں ان کی پارٹی حکومت کی تشکیل کے لئے ٹی آر ایس کا ساتھ دے گی۔
انہو ں نے کہاکہ ہماری پارٹی ایسی حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے جس میں کانگریس اور اے ائی ایم ائی ایم نہ ہو۔ حالانکہ ٹی آر ایس اور اویسی کی اے ائی ایم ائی ایم اعلانیہ طور پر ایک ساتھ نہیں ہیں‘ لیکن دونوں نے انتخابات سے قبل ایک دوسرے کے دوست کے طور پر خود کو پیش کرچکے ہیں۔
اویسی نے مسلم اکثریتی علاقوں میں ٹی آر ایس امیدواروں کے لئے مہم بھی چلائی ہے۔جمعہ کے روز ہوئے رائے دہی کے بعد منظرعام پر ائے ایکزٹ پول میں سے دو تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی اکثریت کا دعوی کررہی ہیں ۔ وہیں تیسرا سروے میں ٹی آر ایس کو 48سے 60کی امید جتائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تلنگانہ کے ایوان اسمبلی میں ممبران کی تعداد119ہے ۔ سال2014میں بی جے پی نے 45سیٹوں پر مقابلہ کیاتھا اور پانچ پر جیت ملی تھی۔ متحدہ ریاست کی تقسیم کے بعد منعقدہ ہوئے 2014کے انتخابات میں بی جے پی نے آندھرا میں ٹی ڈی پی کا ساتھ دیاتھا اور تلنگانہ میں انفرادی طور پر مقابلہ کیاتھا۔
اس مرتبہ118سیٹوں پر بی جے پی نے اپنے امیدوار کھڑا کئے۔ ایکزٹ پول میں پانچ سے سات سیٹوں پر بی جے پی کی جیت کی امید جتائی جارہی ہے۔
پارٹی کو خود دس سے بارہ سیٹوں پر جیت کی امید ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اتنی تعداد میں جیت حاصل ہوتی ہے تو مخلوط ایوان کی شکل میں بی جے پی رول کنگ میکر کا ہوجائے گا۔سیاسی جانکاروں کا ماننا ہے کہ تلنگانہ اسمبلی الیکشن کی لڑائی ٹی آر ایس اور کانگریس اتحاد کے درمیان ہے۔
کانگریس اتحاد میں چندرا بابو نائیڈو کی تلگودیشم پارٹی‘تلنگانہ جنا سمیتی اور سی پی ائی شامل ہے۔ مخلوط ایوان کی صورت میں ٹی آر ایس کا ساتھ نہ دینے پر بی جے پی کو اپوزیشن میں بیٹھے کا موقع رہے گا۔