قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار ، کابینی اجلاس میں اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ ، گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات ، کابینی قرارداد حوالے
میں نے چند ماہ قبل ہی اقتدار کو قربان کردیا
مجھے مکمل اکثریت حاصل : کے سی آر
ٹی آر ایس سیکولر پارٹی ، بی جے پی سے اتحاد نہیں
100 سے زائد نشستوں پر کامیاب ہونے کا یقین
تلنگانہ کی تیز رفتار ترقی جاری رہے گی
اکٹوبر سے اسمبلی انتخابات کا عمل شروع
راہول گاندھی سب سے بڑا مسخرہ
انتخابات جیت کر دکھانے کانگریس قائدین کو چیلنج
حیدرآباد ۔ /6 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے آج تلنگانہ اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں عاجلانہ انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ چیف منسٹر نے گور نر تلنگانہ ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی اور انہیں ریاستی اسمبلی تحلیل کردینے کے فیصلہ سے واقف کروایا ۔ گورنر نے اسمبلی تحلیل کرنے ریاستی کابینہ کی سفارشی قرارداد منظور کردی اور چندر شیکھر راؤ سے کہا کہ وہ نئی حکومت تشکیل پانے تک نگرانکار چیف منسٹر کی حیثیت سے برقرار رہیں ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آج دوپہر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں منعقدہ کابینی اجلاس میں اسمبلی کو تحلیل کردینے کی سفارش کے ساتھ قرارداد منظور کی گئی ۔ اس کے فوری بعد کے سی آر سیدھے راج بھون پہونچے اور گورنر کو قرارداد حوالے کیا ۔ گورنر نے چیف منسٹر اور ریاستی وزارتی کونسل کو نگرانکار حکومت کے طور پر کام کرنے کی خواہش کی جس کو قبول کرلیا گیا ۔ راج بھون سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ تلنگانہ اسمبلی تحلیل کردی گئی ہے اور کے سی آر اور ان کی وزارتی کونسل نگرانکار حکومت کے فرائض انجام دیں گے ۔
گورنر ‘اسمبلی کی تحلیل سے متعلق رپورٹ مرکز کو روانہ کریں گے اور الیکشن کمیشن کو بھی اطلاع دینگے ۔ کے سی آر زیرقیادت وزارتی کونسل نے /2 جون 2014 ء کو اقتدار کا حلف لیا تھا ۔ جس دن ہندوستان کی 29 ویں ریاست کی حیثیت سے تلنگانہ کا وجود عمل میں آیا تھا ۔ کچھ دنوں سے یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ کے سی آر ریاست میں قبل از وقت انتخابات کرواسکتے ہیں ۔ کیونکہ اپوزیشن مضبوط ہو رہی ہے ۔ اب انتخابات کا قطعی فیصلہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے ۔ عموماً تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات کو لوک سبھا کے انتخابات کے ساتھ منعقد کیا جاتا ہے ۔ حکمراں پارٹی ٹی آر ایس ذرائع نے کہا کہ کے سی آر اپنی حکومت کے حق میں موجودہ مثبت و موافق فضاء سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ٹی آر ایس حکومت کا یہ فیصلہ اور قبل از وقت انتخابات کی کوشش پر اپوزیشن کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے شدید تنقید کی تھی ۔ کانگریس تلنگانہ چیف ترجمان شراون داسوجو نے کہا کہ ریاست کو شدید جدوجہد اور قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا ‘ عوام کو ترقی کی امید تھی ۔ کسانوں کے مسائل حل ہوجانے اور بیروزگاری کا مسئلہ حل کرنے کی بھی توقع تھی لیکن یہ تمام وعدے پورے نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور کے چندر شیکھر راؤ کے درمیان ’ناپاک معاہدہ‘ ہوا ہے ۔ اس لئے کے سی آر نے قبل از وقت انتخابات کیلئے مرکز پر زور دیا اور اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلی ۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ میں نے چند ماہ قبل ہی اپنے اقتدار کو قربان کردیا ہے اب میں انتخابات کا سامنا کرنے جارہا ہوں ۔ کیونکہ مجھے اس وقت مکمل اکثریت حاصل ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ٹی آر ایس کو زائد از 100 نشستوں پر کامیابی ملے گی ۔ کے سی آر نے کہا کہ ہمارا پہلا الیکشن حسن آباد میں ہوگا ۔ میرے اندازے کے مطابق اسمبلی انتخابی عمل کا اکٹوبر سے آغاز ہوگا ۔ اسی ماہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جائیگا ۔ کے سی آر نے کہا کہ ان کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹی آر ایس کو 100 اسمبلی حلقوں میں 50 فیصد عوامی تائید حاصل ہے ۔ کے سی آر نے صدر کانگریس راہول گاندھی کو سب سے بڑا ’جوکر‘ قرار دیا اور کہا کہ راہول گاندھی نے لوک سبھا میں وزیراعظم مودی کو گلے لگایا اور آنکھ بھی ماری ۔ ایسی حرکت ایک بڑا مسخرہ ہی کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں 2014 ء سے قبل کئی مسائل تھے ۔ خونریزی ، بم دھماکے ، برقی قلت اور فرقہ وارانہ فسادات کے مسائل تھے ۔ آج تلنگانہ تمام مسائل سے آزاد ہے ۔ میں کانگریس قائدین سے پوچھتا ہوں کہ وہ میدان میں آئیں اور انتخابات کا مقابلہ کریں ۔ عوام ہی انہیں منہ توڑ جواب دیں گی ۔ کے سی آر نے کہا کہ ان کی پارٹی کے موجودہ تمام ارکان اسمبلی کو نشستیں ملیں گی ۔ ہماری ریاست کے انتخابات دیگر 4 ریاستوں کے ساتھ منعقد ہونگے ۔ ٹی آر ایس نے اپنے امیدواروں کی فہرست بھی جاری کی ہے ۔ آئندہ انتخابات کیلئے دو موجودہ ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ چندر شیکھر راؤ نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس پارٹی نے ریاست کیلئے کچھ نہیں کیا جبکہ ٹی آر ایس حکومت نے ریاست کا اقتدار سنبھالتے ہی ترقی کی راہیں کھول دی ہیں ۔ انہوں نے قبل از وقت انتخابات کو سیاسی مقصد براری پر مبنی ہونے کی تردید کی اور کہا کہ وہ انتخابات کیلئے 105 امیدواروں کا اعلان کررہے ہیں ۔ حکومت نے ریاست میں بلاخلل برقی سربراہی کو یقینی بنایا ۔ حکومت کی کارکردگی کی عالمی سطح پر ستائش ہورہی ہے ۔ تلنگانہ کی معاشی ترقی کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا ۔ کے سی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس سیکولر پارٹی ہے بی جے پی سے ہاتھ ملانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ہم بی جے پی سے اتحاد نہیں کریں گے۔