تعلیمی ادارے ’ ڈگری فیکٹریاں یا تدریسی دوکانیں ‘ نہیں ہیں

چوتھے صنعتی انقلاب کیلئے تیار رہیں ۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کا آئی آئی ٹی حیدرآباد میں خطاب
حیدرآباد 5 اگسٹ ( پی ٹی آئی ) آئی آئی ٹی حیدرآباد کو چاہئے کہ وہ چوتھے صنعتی انقلاب کا نقیب بنا رہے کیونکہ یہی صنعتی انقلاب 21 ویں صدی کا منظرنامہ تحریر کریگا ۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی ( آئی آئی ٹی ) حیدرآباد کے ساتویں کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ انہوں نے اس ادارہ سے کہا کہ وہ روایتی طریقہ کار سے انحراف کرے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان آئی آئی ٹی حیدرآباد کی کامیابی کا فیصلہ کریگی اور یہ فیصلہ اس ادارہ کی جانبسے نہ صرف خود کیلئے بلکہ سارے حیدرآباد کے تعلیمی و ماحولیاتی نظام کے فائدہ کیلئے اس کے رول کی بنیاد پر ہوگا ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ دوسری نسل کا آئی آئی ٹی ہونے کی حیثیت سے آئی آئی ٹی حیدرآباد کو چاہئے کہ وہ ماضی کے نمونوں سے سیکھے اور سبق حاصل کرے ۔ 1950 سے 1960 کے دہے میں حالات مختلف تھے ۔ ہندوستان بدل گیا ہے ۔ ٹکنالوجی اور انجینئرنگ کے اصول ہی بدل گئے ہیں۔ ہماری توقعات صرف بھاری صنعتی سرگرمیوں تک محدود نہیں ہیں جو ہم نے چھ دہے قبل قائم کی تھیں۔ اس کی بجائے آئی آئی ٹی حیدرآباد کو چوتھے صنعتی انقلاب کیلئے خود کو تیار کرنا چاہئے کیونکہ یہی صنعتی انقلاب 21 ویں صدی کا منظرنامہ تحریر کریگا ۔ کووند نے کہا کہ بہترین سائنسی جامعات اور تعلیمی ادارے صرف ڈگری فیکٹریاں یا تدریسی دوکانیں نہیں ہیں۔ یہ ادارے اب تخلیق کے مراکز بن کر ابھر رہے ہیںاور ٹکنالوجی کے انکوبیٹرس بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹکنالوجی کی بنیاد پر اسٹارٹ اپس کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سائینس ‘ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیز ‘ ریسرچ لیبارٹریز ‘ تجارتی اپلیکیشنس اور خانگی تجارتی اداروں میں عوامی سرمایہ کاری کی جادوئی طاقت ہے ۔ اس کی بہترین مثال یقینی طور پر امریکہ کی سلیکان ویلی ہے ۔ شہر کی سائنسی دریافت کی ایک دیرینہ تاریخ رہی ہے ۔ جملہ 566 طلبا کو اس تقریب میں اسنادات سے نوازا گیا جن میں435 لڑکے اور 131 لڑکیاں شامل ہیں۔