اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ وہ نہایت سادہ زندگی گذارتا ہے‘ مگر ایک مصنوعی داستان کے ذریعہ اس نتیجے پر نہیں پہنچنا چاہئے کہ یہ تمام سادگی قابل تعظیم ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ پرتاب سارنگی جو قومی ذرائع ابلاغ میں سادگی کے نام پر ایک نیا پوسٹر بوائے بنے ہیں‘ کی زندگی سماجی تشدد اور دوسرے عقیدے کے لوگوں کے ساتھ عدم روادی کا رویہ اختیار کرنے والے ماہر کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔
مودی حکومت میں اس نئے مملکتی وزیر کے اردگرد کو رائے بنائے جارہی ہے کہ وہ نہایت غریب ہے اور ایک ٹوٹی ہوئی جھونپڑی میں رہتا ہے اور اس کی آپنی ایک ذاتی سیکل ہے۔
کیایہ صحیح ہے؟۔پچھلے دو دہوں سے میں اس شخص کو دیکھ رہاہوں جو بھبھونیشوار کے عالیشان ایم ایل اے کالونی میں رہتا ہے‘ جو اڈیشہ کی راجدھانی ہے‘آیا وہ اسمبلی کے لئے منتخب ہویانہ ہو۔
میں نہیں جانتا کب او رکس طرح اس کی قدیم او رٹوٹی ہوئی جھونپڑی گاؤں سے نکل کر سوشیل میڈیا پر آگئی۔سارنگی کا سیاسی سفر جس طرح قومی ذرائع ابلاغ بتارہا ہے اس کو تسلیم کرنے والی اور آسان نہیں ہے۔
اپنے کیریر کی شروعات سارنگی نے بالاسوری ضلع کے نیلاگیری کالج سے کی تھی اور بعد میں وہ بجرنگ دل کے ریاستی یونٹ کے صدر بنے۔بجرنگ صدر اڈیشہ کی حیثیت سے سارنگی نے دو گھناؤنے جرائم انجام دئے ہیں‘ جس نے ریاست اڈیشہ کی سیول سوسائٹی کو ہلاکر رکھ دیاہے۔پہلے واقعہ میں سارنگی نے دارا سنگھ کی حمایت میں مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہے جس نے گرام اسٹینس کا قتل کیاتھا۔
وہ سارنگی ہی تھے جنھوں نے اسٹینس کو قصور وار قراردیتے ہوئے دارا سنگھ کے قتل کے اقدام کی برسرعام حمایت کی تھی۔
دوسرے واقعہ میں ان کا نام اڈیشہ اسمبلی پر2001ڈسمبر کو حملہ کرنے والوں میں آیاتھا۔
بحیثیت سے بجرنگ دل کے صدر بھگوا کارکنوں کے ایک گروپ کی قیادت کی جس نے اسمبلی کی عمارت میں توڑ پھوڑ مچائی اور اراکین اسمبلی پر جان لیوا حملہ کیاتھا۔
وہ ”جمہوریت کے مندر“ پر ایک خوفناک حملہ تھا‘ پھر سارنگی 2004میں رکن اسمبلی بننے۔
بطور اڈیشہ بجرنگ دل سربراہ ان کے الفاظ اور کاروائیاں نئی سونچ کے ساتھ ناقابل فراموش ہیں۔ ہم اس حقیقت سے کبھی انکار نہیں کرسکتے کہ یہ وہی شخص ہے جو ایک قاتل کے ساتھ کھڑا ہے اور جس نے اڈیشہ اسمبلی پر حملہ کی قیادت کی تھی۔
اسمبلی کے لئے منتخب ہونے کے بعد انہوں نے خود کو ”ہندوتوا“ کا ایک قدیم سپاہی قانون ساز کی شکل میں کے طور پر پیش کیا۔
بے شمار ٹیلی ویثرن مباحثوں میں ذاتی طور پر مجھے تشدد او ردیگر عقائد کے لوگوں کے ساتھ عدم روداری کے متعلق اس شخص کی سونچ کا انداز ہ ہے۔
ناتھو رام گوڈسے سے پرگیا سنگھ کی محبت سے قبل وہ سارنگی ہے تھے جنھوں نے گوڈسے کی محب وطن کے طور پر مدافعت کی تھی۔
گوڈسے کو بطور حب الوطن پیش کرنے کی سونچ کے خلاف میں نے ایک عوامی مباحثہ میں بحث کی تھی۔
گاؤ رکشہ اور گائے کی حفاظت کے نام پر تشد برپا کرنے میں سارنگی کو مضبوط چیمپئن مانا جاتا ہے۔
دوسری طرف یہ سچ ہے کہ وہ نہایت ایماندار ہے اور سادگی کے زندگی گذارنے پر یقین رکھتا ہے۔ زیادہ تر وہ سڑکوں پر ایک عام آدمی کی طرح پیدل چلتا نظر آتا ہے۔
یہ وہ قانون ساز ہے جس کے بعد عالیشان گاڑی او ربڑا گھر نہیں ہے۔ وہ بھبھونیشوار کی ایم ایل اے کالونی میں رہتا ہے۔
تاہم اس نے پارٹی کے معمولی فنڈ کے ذریعہ الیکشن لڑا۔ یہ خیال مانا جائے گا مگر حقیقت ہے کہ مذکورہ شخص نے اپنی پوری انتخابی مہم سیکل پر چلائی۔ حالانکہ اس کی پارٹی نے سب سے مہنگا یہ الیکشن لڑا
You must be logged in to post a comment.