تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا : محبوبہ مفتی

مذاکرات کے ذریعہ ہی مسائل کی یکسوئی ممکن ‘ امتحان سنٹر کے معائنہ کے دوران چیف منسٹر کو احتجاج کا سامنا
سرینگر ۔ 31جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے کہا کہ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔ کشمیر میں جاریہ بدامنی کے درمیانانہوں نے کہا کہ ہر مسئلہ کا حل بات چیت میں ہی مضمر ہے ۔ اگر مذاکرات کے میز پر بیٹھ کر مسائل پر غور و خوص کیا جائے تو مسائل کی یکسوئی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ذہنوں میں جو مسئلہ ہے اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ محبوبہ مفتی نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد مفتی صاحب ( محمد سعید) نے بندوق کے استعمال کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ گولیاں اور گرینائیڈس کا استعمال مسائل کو ہرگز حل نہیں کرسکتا ۔ بندوق سے کچھ نہیں بدلا جاسکتا ہے اس کیلئے بات چیت کے سوا کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں ہے ۔ وادی کشمیر میں جاری بدامنی کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو اس مسئلہ پر زور دینے کی ضرورت ہے ۔ مستقبل کی نسل کے درد کو آج ہم محسوس کریں گے تو مسائل کی یکسوئی کی جانب قدم اٹھائے جاسکتے ہیں جو لوگ دوسرا نظریہ رکھتے ہیں انہیں آنے والی نسوں کے بارے میں سوچنا ہوگا اور اس درد کو محسوس کریں تو وہ تشدد پسندانہ نظریہ ترک کردیں گے ۔ آخر آپ لوگ اس تشدد کے ذریعہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ‘ کیا آزادی چاہیئے ‘ کیا پاکستان یا ہندوستان چاہیئے ۔ محبوبہ نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسیس کسی بھی صورتحال پر قابو پانے کے قابل ہے لیکن عوام کے ذہنوں میں ایک مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے ۔ چیف منسٹر نے عوامی املاک کی تباہی کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی موت اور وادی میں جھڑپوں سے عوام کا املاک تباہ ہورہاہے ‘ آخر پولیس اسٹیشنوں پر حملے کیوں کئے جاتے ہیں ‘ عدالتوں اور دیگر عمارتوں کو تشدد کا شکار بنایا جاتاہے ۔ اب ان عمارتوںکی تعمیر کیلئے برسوں درکار ہوں گے ۔ اس دوران چیف منسٹر جموں وکشمیر محبوب مفتی کو سرینگر میں ایک ویمنس کالج کا دورہ اورمعائنہ کے دوران احتجاج کا سامنا کرنا ۔ وہ مولانا آزاد روڈ پر واقع ویمنس کالج پہنچیں تاکہ پری میڈیکل اینڈ پری انجنیئرنگ انٹرنس کے انعقاد کے انتظامات کا جائزہ لے سکے ۔ وہ جیسے ہی اس سنٹر کا معائنہ کر کے باہر آئیں ایک گروپ نے جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس لئے احتجاج کررہے تھے اور نعرے لگارہے تھے ۔