ترکی صدارتی انتخاب ‘ پہلے راونڈ کے ابتدائی نتائج میں اردغان کو سبقت

پارلیمانی پولنگ میں بھی اے کے پی و حلیف جماعت کو اکثریت کی امید۔ اپوزیشن امیدوار کا سرکاری نیوز ایجنسی پر جانبداری کا الزام

استنبول ( ترکی ) 24 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ترکی کے وسط مدتی انتخابات کے جزوی نتائج جو سامنے آئے ہیں ان کے مطابق صدر رجب طیب اردغان اور ان کی پارٹی کو سبقت حاصل ہوگئی ہے ۔ اس کامیابی سے گذشتہ 15 سال میں سب سے زیادہ سخت ترین چیلنج سے اردغان کے کامیاب ابھرنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ صدارتی انتخابات کی دوڑ میں جملہ 75 فیصد ووٹوں کی گنتی ہوچکی ہے جن میں طیب اردغان کو 54.7 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں جو ان کے اصل حریف اور اپوزیشن کے امیدوار محرم انسی سے کافی زیادہ ہیں۔ محروم انسی کو جملہ 29.7 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ یہ کہا گیا ہے کہ یہ نتائج قطعی نہیں ہیں اور ان میں تبدیلی بھی آسکتی ہے کیونکہ ابھی مختلف علاقوں کے ووٹوں کی گنتی ہونی باقی ہے ۔ پہلے راونڈ میں کامیابی کیلئے رجب طیب اردغان کیلئے 50 فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے ۔ وہ اگر ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو پھر 8 جولائی کو دوسرا دور بھی ہوسکتا ہے جو صدر اردغان کیلئے خطرہ کی علامت بن سکتا ہے ۔ اردغان کے مخالف امیدوار محرم انسی سابقہ فزکس ٹیچر ہیں اور وہ عوام میں زیادہ مقبول ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ اردغان کئی مرتبہ انتخابی کامیابی کے ذریعہ ترکی کے طویل مدت تک خدمت انجام دینے والے صدر بن گئے ہیں تاہم انسی کی قیادت میں اپوزیشن نے ایک مستحکم اور طاقتور مہم چلائی تھی اور یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ اردغان کو 50 فیصد ووٹ ملنے مشکل ہوجائیں گے ۔ ترکی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں رائے دہی کیلئے 59 ملین رائے دہندے رائے دہی کے اہل قرار پائے تھے ۔ آج اتوار کو ہی رائے دہی ہوئی تھی جس میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 86.79فیصد رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا ہے ۔ پارلیمانی انتخابات کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ اب تک اس میں 70 فیصد ووٹوں کی گنتی ہوچکی ہے اور ان میں اردغان کی انصاف و ترقیاتی پارٹی ( اے کے پی ) کو 44.5 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں اور اس کی حلیف نیشنلسٹ مومنٹ پارٹی کو 11.6 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ انسی کی ریپبلیکن پیپلز پارٹی کو 21.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ اگر یہ رجحان ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک برقرار رہتا ہے تو برسر اقتدار اے کے پی ۔ ایم ایچ پی اتحاد کو اکثریت حاصل رہے گی ۔ اپوزیشن امیدوار محرم انسی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو پر الزام عائد کیا کہ وہ انتخابی نتائج میں جانبداری سے کام لے رہی ہے اور اردغان کے غلبہ والے علاقوں کے نتائج کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اردغان کے ووٹوں کو دکھانے کا مقصد اپوزیشن کے ورکرس کے حوصلے پست کرنا ہے تاہم وہ ان کارکنوں کو فون کرکے ہدایت دے رہے ہیں کہ وہ حوصلہ نہ ہاریں اور بیالٹ باکسیس سے دور نہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ووٹوں کی گنتی کا کام شفافیت کے ساتھ ہونا چاہئے ۔