ترقی پسند مصنف اور شاعر جاوید اختر کو سنکٹ موچن مندر واراناسی کی جانب سے ’’ شانتی دوت‘ ‘ ایوارڈ

وارناسی کی سنکٹ موچن مندر جو ہندوستان کا سب سے بڑا ہنومان مندر بھی کہاجاتا ہے کی جانب سے ترقی پسند مصنف او شاعر جاوید اختر کو شانتی دودھ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

ممتاز شاعر کایہ احساس ہے کہ مذکورہ ایوارڈنفرت پھیلانے والوں کے منھ پر ایک تمانچہ ہے۔شاعرلسانی تہذیب کے علمبردار ‘ مصنف ‘ گیت کار اور جہدکار جاوید اختر نے سنکٹ موچن مندر کی جانب سے پیش کردہ ایوارڈ واراناسی میں حاصل کرتے ہوئے تمام ٹرولس کرنے والوں کا منھ بند کردیا ہے۔

یہ ایوارڈ امن کے علمبردار کے طور پر انہیں پیش کیاگیا۔ جمعہ 6اپریل کے روز جاوید اختر کو یہ ایوارڈ پیش کیاگیا۔ایوارڈ حاصل کرنے ک بعد جاوید اختر نے کہاکہ ’’ یقیناًسنکٹ موچن مندر ملک کی سب سے بڑی ہنومان مندر ہے۔ مندر کی 95سال کی قدیم روایت کے مطابق ایک ہفتہ طویل ’’سنگیت سمارہ ‘‘ یہا ں پر چلا مگر پہلی مرتبہ مندر انتظامیہ نے ’شانتی دوت‘ ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس اعزاز سے نوازنے پر مجھے بہت خوشی ہوئی۔

اپریل6کی شام کو میں نے مندر کے میںیہ ٹرافی حاصل کی۔ مجھے اس اعزاز پر بڑی مسرت ہوئی‘‘۔ واضح رہے کہ جاوید اختر ملک کے ان ترقی پسند مصنفین ‘ شاعر‘ سماجی جہدکار اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے جدوجہد کرنے والو ں میں شامل ہیں جنھوں نے مرکز میں بی جے پی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں گائے کے نام پرہونے والی ہجومی تشدد او ربڑھتی عدم روداری کے خلاف انہیں پیش کئے گئے ایوارڈس حکومت کو واپس کردیاتھا۔

سوشیل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر ایوارڈ واپس کرنے والوں کو ’’ایوارڈ واپسی گینگ‘‘ کے نام سے پکارا جارہاتھا اور انہیں ٹرول کی سیاست کا حصہ بناکر بھدی گلیاں دی جارہی تھیں۔ جاوید اختر بھی ٹرول کرنے والوں کے نشانے پر تھے۔

مگر سنکٹ موچن مندر کی جانب سے انہیں ’’امن کا علمبردار‘‘ ایوارڈ سے نوازے جانے کے بعد ٹرول کرنے والوں کی مانو بولتی بند ہوگئی ہے۔

جاوید اختر کی اہلیہ اور فلمی اداکارہ شبانہ اعظمی نے ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں بھی اس بات کا ذکر کیاہے کہ ’’ شانتی دوت‘ ‘ ایوارڈٹرولس کرنے والوں کے منھ پر ایک تمانچہ ہے‘‘