نئی دہلی: عہدیداروں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے این ائی اے نے جمعہ کے روز سال2016میں کیرالا کی رہنی والی ایک ہندولڑکی کی تبدیلی مذہب اور مسلم شخص سے شادی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف ائی آر کا اندراج عمل میں لایا ہے۔این ائی اے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس آر وی رویندرن کی نگرانی میں ہوگی۔
قبل ازیں کیرالا پولیس ایکٹ کے سیکشن57کے تحت کیرالا پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کی تھی اور اس بات کی کوشش کی تھی کے دوعلیحدہ مذاہب کے لوگوں کے درمیان میں مذہبی بنیاد پر نفرت کو فروغ دینے کی کوشش کو ختم کرتے ہوئے ائی پی سی کے دفعات کے تحت کام کیاجاسکے۔
جسٹس جگدیش سنگھ کھیہاراور جسٹس ڈی وائی چندراچوڑپر مشتمل بنچ نے چہارشنبہ کے روز نیشنل انوسٹی گیشن ٹیم ( این ائی اے )کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیاتھاوہیں پر کیرالا ہائی کورٹ نے اس شادی کو ’’ لوجہا‘‘ قراردیتے ہوئے اس پر ناراضگی ظاہر کی۔کیرالا ہائی کورٹ نے 25مئی کے روز24سالہ ہادیہ جو مذہب تبدیلی سے قبل اکھیلا تھی کی دسمبر2016میں شفیع جہا ں سے ہوئی شادی کو ’’ نامنظور ‘‘ کرتے ہوئے انہیں اپنے والدین کی تحویل میں دینے کاحکم دیاتھا ۔شفیع جہاں نے کیرالا ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف سپریم کورٹ سے یہ کہتے ہوئے رجوع ہوئے کہ عدالت کا فیصلہ’’ ہندوستانی عورت کی آزادی پر ایک کارضرب ہے‘‘۔
شفیع کا دعوی ہے کہ ہادیہ جو کیرالا میں ایک ہومیوپتی کی طالب علم ہے نے شادی سے دوسال قبل ہی اپنی مرضی سے اسلام قبول کیاتھااورہادیہ کو عدالت میں پیش کرنے کی گذارش کی۔تاہم ہادیہ کے والد نے کہاکہ وہ ’’ مجبور ‘‘ تھی اور ’’ شاندار تیل کے ریاکٹ‘‘ کے نرغے میں پھنس گئے جس کا استعمال’’ دماغی حالات‘‘ پراثر انداز ہونے کے لئے کیاجاتا ہے تاکہ لوگوں کو مذہب اسلام اختیار کرایاجاسکے۔
ہادیہ کے والد کا دعوی ہے کہ ان کی بیٹی کو کچھ تنظیموں نے بنیاد پرست بنایا ہے اور اس پر مسلم شخص سے شادی کرنے کو اکسایا بھی گیا ہے‘ انہو ں نے مزیدکہاکہ اس میں ایک بڑی سازش پوشیدہ ہے کہ وہ اس کوشدت پسندوں کے ساتھ کام کرنے کیلئے سیریا روانہ کرنا چاہتے ہیں اسی وجہہ سے ہادیہ نے گلف میں کام کرنے والے شخص سے شادی کی ہے۔