نئی دہلی میں لیبیائی سفار ت خانہ کی پریس کانفرنس ‘ خالد ازوی نے انسانی اسمگلنگ کے انکشاف کو الزامات بتایا‘ امریکہ اور فرانس سمیت یوروپی ممالک پر ٹھیکر ا پھوڑا ‘ تاہم قذافی کے بعد ملک میں صورتحال بدترین ہونے کا اعتراف ۔
نئی دہلی ۔ افریقہ کے جنگ سے تباہ حال مسلم ملک لیبیامیں انسانوں کی منڈیا ں لگنے کی رپورٹ سامنے آنے بعد نئی دہلی میں واقع لیبیائی سفارتخانہ صفائی دیتا نظر آیا۔سفارتخانہ نے جلد بازی میں ایک پریس کانفرنس بلاکر لیبیامیں انسانی اسمگلنگ کی خبر کو مفروضہ قراردیا او راسے یوروپی ممالک کی سازش بتاتے ہوئے کہاکہ ’ ہم مانتے ہیں کہ ہمارا ملک بہت کمزو ر ہے ‘ خاص طور پر نظم ونسق کے معاملہ میں لیبیا کی صورتحال خراب ہے ‘ مگر انسانوں کی خریدوفروخت کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
سفارت خانہ میں چارج ڈی افیئر کے انچارج خالد ازوی نے اخبار نویسوں کے سامنے پانچ صفحات پر مشتمل پریس ریلیز عربی میں پڑھ کر سنائی ‘ جس میں انسانی اسمگلنگ جیسی کوئی بات نہیں ہے بلکہ وہا ں جو مہاجرین آتے ہیں ان کے سفر کے انتظامات کی تجارت ہوتی ہے جسے انسانوں کی اسمگلنگ بتایاجارہا ہے ۔ پریس ریلیز میں زیادہ تر زور اسی بات پر دیاگیا ہے کہ لیبیا مہاجرین کی صورتحال بدترین ہونے کے لئے صرف لیبیا ذمہ دار نہیں ہے ‘ بلکہ آس پاس کے دوست ممالک اور یوروپی ممالک بھی شریک جرم ہیں۔ خالد ازوی نے پریس ریلیز پڑھنے کے بع دسوالات کا جواب تو دیا مگر زیادہ تر گول مول جواب دیا۔
انگریزی سمجھے سے قاصر خالد زوای جب عربی میں جواب دینا شروع کرتے تو اصل سوال گوک کر جاتے او ربات آکر یہاں ختم ہوگی کہ لیبیا میں انسانی تجارت نہیں ہورہی ہے۔خالد ازوی کے مطابق ہمیں حیرت ہے کہ میڈیا ہمارے ملک کو بدنام کرنے کی مہم میں جٹ گیا ہے ‘ جس میں ملک دشمن عناصر شامل ہیں۔
ازوی نے سوالات کا سیدھے سیدھے جواب دینے کے بجائے یہ کہاکہ ’ ہمیں مغربی طاقتوں سے اخلاقیات کا درس لینے کی ضرورت نہیں ‘ ہمارے پاس اسلامی قانون موجود ہے اور اس کے حساب سے انسانی تجارت ممنوع ہے اس لے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہمارے ملک میں انسانی تجارت ہورہی ہے ۔
ویڈیو کے شواہد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ازوی نے کہاکہ ’ ہوسکتا ہے کہ مہاجرین نقل وحمل کی تحارت ہورہی ہو جسے انسانی کی تجارت بتاکر پیش کیاجارہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ازوی نے یہ اعتراف کیاکے قذافی کے عہد میں ملک میں امن تھا ‘ قذافی کے خاتمہ کے بعد صورتحال بگڑ ی ہے۔