تازہ ترین پول میں ہلاری کو ٹرمپ پر چھ پوائنٹس کی سبقت

واشنگٹن ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن نے ایک بار پھر اپنے ریپبلکن حریف ڈونالڈ ٹرمپ سے چھ فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل کرلی ہے۔ یہ برتری ان کے پہلے دوبدو مباحثہ کے بعد سامنے آنے والی تازہ ترین صورتحال ہے۔ سی بی ایس نیوز ؍ دی نیویارک ٹائمز پول کے مطابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کو 46 فیصد قانونی ووٹرس کی تائید حاصل ہے جبکہ ٹرمپ کو صرف 40 فیصد ووٹرس کی تائید حاصل ہوئی جبکہ گذشتہ 66 منعقدہ پول میں دونوں امیدواروں کو فی کس 42 فیصد پوائنٹس حاصل ہوئے تھے۔ دریں اثناء کوئینی پیاک یونیورسٹی کی جانب سے جاری کئے گئے ایک پول کے مطابق ہلاری فلوریڈا میں پانچ پوائنٹس، شمالی کیرولینا میں تین پوائنٹس اور پنسلوانیا میں چار پوائنٹس کے ساتھ آگے چل رہی ہیں جبکہ اوہائیو میں موصوفہ ٹرمپ سے پانچ پوائنٹس پیچھے ہیں۔ مندرجہ بالا چار ریاستوں کو ’’جنگی میدان والی ریاستیں‘‘ یا سیونگ اسٹیٹس بھی کہا جاتا ہے جہاں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن دونوں ہی امیدواروں کے جیتنے کے امکانات موجود ہیں۔

میں نے ٹیکس قوانین اپنے اور کمپنی کے فائدے
کیلئے استعمال کئے : ٹرمپ
واشنگٹن ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ پر ان خبروںکا کوئی اثر نہیں ہوا جہاں اب تک یہ کہا جاتا رہا کہ انہوں نے کامیابی سے اپنے کاروبار چلاتے ہوئے کم از کم 18 سال تک ٹیکس کی ادائیگی سے خود کو محفوظ رکھا۔ تاہم حیرت انگیز بات یہ ہیکہ ان خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے ٹرمپ نے وضاحت کی اور بتایا کہ انہوں نے ’’ٹیکس قوانین‘‘ کا انتہائی دیانت سے استعمال کرتے ہوئے قانونی طور پر کم سے کم ٹیکس ادا کرنے کو یقینی  بنایا۔ کولوراڈو میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک تاجر اور رئیل اسٹیٹ ڈیولپر ہونے کے ناطے میں نے ٹیکس قوانین کو زیادہ سے زیادہ اپنے فائدے، کمپنی کے فائدے اور ملازمین کے فائدے کیلئے استعمال کیا۔ میں نے کبھی بھی یہ جھوٹے وعدے نہیں کئے کہ میں دیانتداری سے ٹیکس ادا کرنے والا شہری ہوں بلکہ میں نے اسے اپنی ذمہ داری سنبھالی تھی کہ مجھے صرف اتنا ہی ٹیکس ادا کرنا ہے جتنی کی قانونی طور پر ضرورت ہے یا پھر ایسے قانونی جواز دیکھے جائیں جن کے تحت کم سے کم ٹیکس ادا کرنا پڑے۔ ایک بات اور واضح کردینا چاہتا ہوں کہ عوام کی خون پسینے کی کمائی جو وہ ٹیکس کے طور پر حکومت کو ادا کرتی ہے، اس کا جس بیدردی سے بے دریغ استعمال ہوتا ہے اسے دیکھ کر انہیں نفرت سی ہوجاتی ہے۔