تاریخی 650پچا س سالہ قدیم کھڑکی مسجد کو ملی گی مضبوطی

چمگاڈر سے بچانے کے لئے تاریخی مسجد کو لگایاجائے گا جال
نئی دہلی۔ساوتھ دہلی کے کھڑکی گاؤں میں موجود قدیم تاریخی کھڑکی مسجدکے تحفظ کاکام شروع کیا گیا ہے۔ یہ دو منزلہ مسجد ہے۔ اس عمارت میں سوراخوں والی جالیاں لگی ہوئی ہیں ‘ جس کی وجہہ سے اس کو کھڑکی مسجد کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

فروز شاہ تغلق(1351-1388)کے وزیر اعظم خانِ جہاں جوناں شاہ نے اس کی تعمیر کروائی تھی۔

یہ عمارت آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت آنے والی عمارت ہے۔اے ایس ائی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کھڑکی مسجد کے کئی حصوں میں مرمت کاکام کیاجارہا ہے۔ ابھی اس کی شروعات کی گئی ہے۔ مسجد کے کئی کھنبے کمزور ہو گئے ہیں۔

جس کی مرمت بھی کی جائے گی۔۔ ساتھ ہی مسجد کے آنگن میں چھت کے کئی حصہ ٹوٹ کر گر گئے ہیں۔ جس کی تعمیر او رمرمت کاکام بھی کیاجائے گا۔ فی الحال کھڑکی مسجد کی ایک گیٹ کے باہر صاف صفائی کاکام کیاجارہا ہے۔مسجد کے کھلے آنگن کو جالی سے ڈھانکنے کا منصوبہ ہے۔

ساتھ ہی عمارت کھڑکیوں کو لکڑی کی جالیوں سے بند بھی کیاجائے گا۔مسجد کی یہ کھڑکیاں کھلی ہونے کی وجہہ سے کبوتر اور چمگاڈر مسجد کے اندر داخل ہورہے ہیں۔ جس کی وجہہ سے اس تاریخی عمارت کو نقصان کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مسجد کے زیر زمین حصہ میں کئی کوٹہریاں بنی ہوئی ہیں۔مسجد کی چھت پر کئی گنبد ہیں ۔ مانا جاتا ہے کہ جوناں شاہ کی بنائی ہوئی سات مساجد میں سے یہ ایک ہے۔چمگاڈروں کی موجودگی سے مسجد کو کافی نقصان ہورہا ہے۔

چمگاڈروں سے مسجد کو صاف کرنے کے لئے ایک مقامی خانگی ادار ے کی مدد لی جارہی ہے۔ مہینے میں دو مرتبہ دواء کاچھڑکاؤ کیاجاتا ہے۔

کچھ مہینے قبل پوری مسجد میں چمگاڈروں کی دہشت سے ماحول تھا۔چمگاڈروں سے نجات مل جائے گی۔عمارت کی مرکز ی گیٹ کے پاس قدیم دوور کے 254سکے بھی ملے۔ جس پر کچھ تحریر ہے۔ حالانکہ اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے کہ سکوں پر کیا تحریر ہے۔

اے ایس ائی اس کے لئے ماہرین کی مدد لے گا۔کھڑکیوں کے پاس ہی ایک سفید رنگ کا پتھر بھی ملا ہے۔ جس پر کچھ گڑھ بھی لگاہوا تھا۔ اس کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مذکورہ پتھر کا استعمال مصالحہ پیسنے کے لئے کیاجاتا ہوگا۔حالانکہ اب تک اسی کی تاریخی اہمیت کے متعلق کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔