تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ پر تحدیدات کے بعد اذان پر بھی پابندی

سرینگر کے حساس علاقوں میں کرفیو اور امتناعی احکامات نافذ۔ میر واعظ کی زیر قیادت احتجاج اور گرفتاری
سرینگر۔/28اکٹوبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) یوم جمعہ کے موقع پر تاریخی جامع مسجد تک مارچ ( جلوس ) نکالنے علحدگی پسندوں کے اعلان کے پیش نظر حکام نے آج سرنگر کے بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ پرانا شہر کے علاقوں نوہٹا، کھٹیار، صفا کدال،ر عیتوداری ، مہاراج گنج اور بٹاملو میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاکہ علاقہ نوہٹا میں واقع تاریخی جامع مسجد کے جلوس نکالنے علحدگی پسندوں کی کوششوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ تاہم کشمیر کے دیگر علاقوں میں عوام کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے جبکہ امتناعی احکامات ( دفعہ 144) نافذ العمل رہیں گے۔ ان تحدیدات کی وجہ سے سرینگر شہر میں موٹرگاڑیوں کی آمدورفت متاثر رہی اور سڑکوں پر برائے نام ٹریفک دیکھی گئی۔دریں اثناء کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسند قیادت کی تاریخی جامع مسجد سری نگر کا فوجی حصار’ توڑنے کی کال ناکام بناتے ہوئے کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ میں مسلسل 16 ویں جمعہ کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ کشمیر کے حالات پر گہری نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب پائین شہر میں واقع اس تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 16 ویں جمعہ کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ خیال رہے کہ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے تازہ ہفتہ وار احتجاجی کلینڈر میں اعلان کیا تھا کہ تاریخی جامع مسجد کا فوجی حصار توڑنے کے لئے 28 اکتوبر کو وادی بھر سے عوام تاریخی جامع مسجد کی طرف مارچ کریں گے جہاں ‘نماز جمعہ’ ادا کرنے کے علاوہ مشترکہ مزاحمتی قیادت قوم سے خطاب کرے گی۔

اس اعلان سے قبل میرواعظ عمر فاروق نے 25 اکتوبر کو چشمہ شاہی سب جیل سے رہائی پانے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ جمعہ کو وہ مسلمانان کشمیر کے ساتھ جامع مسجد سری نگر میں جمعہ کی نماز ادا کریں گے اور کرفیو اور بندشوں کی صورت میں اس کی خلاف ورزی کی جائے گی۔ اگرچہ میرواعظ نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ اپنی نگین رہائش گاہ سے تاریخی جامع مسجد کی طرف مارچ کیا، لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے میرواعظ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ نگین منتقل کیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ میرواعظ جوں ہی اپنی خانہ نظربندی توڑتے ہوئے مارچ کی صورت میں تاریخی جامع مسجد کی طرف بڑھنے لگے تو وہاں پہلے سے تعینات سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے انہیں حراست میں لیکر پولیس تھانہ نگین منتقل کیا۔ میرواعظ کی گرفتاری کے بعد علاقہ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔

قابل ذکر ہے کہ سری نگر کی اس تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں ہر جمعہ کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ وادی کے مختلف علاقوں سے آکر نماز جمعہ ادا کرتے تھے ۔ میرواعظ جو متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے امیر بھی ہیں، خود اس تاریخی مسجد میں جمعہ کا خطبہ پڑھتے ہیں۔ ‘جامع مسجد چلو’ کی کال کو ناکام بنانے کیلئے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر اور سیول لائنز کے بٹہ مالو میں جمعہ کی علی الصبح ہی کرفیو نافذ کیا گیا تھاجس کے باعث تاریخی جامع مسجد میں اذان بھی نہیں دی جاسکی۔کشمیری عوام کو تاریخی جامع مسجد کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کے لئے پائین شہر میں بیشتر سڑکوں کو جمعرات کے دن ہی خاردار تار سے سیل کردیا گیا تھا۔ تاہم پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں اور سیول لائنز کے بتہ مالو کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو کے نفاذ کا باضابطہ اعلان جمعہ کی صبح کیا گیا۔تاریخی جامع مسجد جس کے باب الداخلے 9 جولائی سے مقفل رکھے گئے ہیں، میں آج مصلیوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔