آگرہ : تاج محل کی مسجد میں نماز پڑھنے پر ہندوستانی آثار قدیمہ اے ایس آئی کی طرف سے پابندی لگانے کے بعد سے مسلمانوں میں غم ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ ایک اور تنازعہ نے وہاں جنم لیا ۔ہندو تنظیموں سے وابستہ کچھ خواتین مسجد میں زبر دستی داخل ہوکر پوجا کر نے لگیں اور یہاں مسجد میں گنگا کا پانی بھی چھڑکا ۔اس تمام واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔دوسری جانب مسجد کے امام صاحب نے کہا کہ پوجا کرنے والوں پر کارروائی کی جانی چاہئے ۔
ان خواتین میں سے ایک خاتون نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب مسلمانوں کو یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ہے توپھر ہم لوگ بھی تیجومہالیہ میں پوجا کیوں نہیں کرسکتے ہیں ۔ ہندو تنظیموں نے بابری مسجد کی طرز پر اب تاج محل کے خلاف بھی سازشیں کرنے شروع کردئے ہیں ۔ ہندو تنظیموں کا دعوی ہے کہ تاج محل سے قبل اس زمین پر ایک شیو مندر تھا جس کا نام تیجو مہالیہ تھا۔لیکن یہاں پر سکیوریٹی عملے نے خواتین کے پوجا کرنے کے کسی بھی واقعہ کے ہونے کی تردید کی ہے ۔
محکمہ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی اطلاع کے بعد معاملہ کی چھان بین کیلئے یہاں عہدیداروں کو یہاں روانہ کیاگیا ۔ ان عہدیداران نے بھی پوجا پاٹ کی تردید کی اورکہا کہ یہاں سے پوجا پاٹ کا کوئی سامان دستیاب نہیں ہوا۔ محکمہ آثار قدیمہ کے افسران کا کہنا ہے کہ اگر سی سی ٹی وی فوٹیج سے واقعہ کی تصدیق ہوتی ہے توملزمین کیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔