بے نظیر کے قتل سے زرداری کو ہوا فائدہ ۔ مشرف

اسلام آباد۔سابق صدر پرویز مشرف نے سابق وزیر اعظم نے نظیر بھٹوکے قتل کے حوالے سے ان کے صاحبزداے بلاول بھٹو زرداری کے الزمات ہر کہاہے کہ بلاول زرداری کے الزامات پر کہا ہے کہ بلاول زرداری کے الزامات پر کہاکہ بلاول اور نواز شریف فوج اور مجھ پر دبا ڈالنا چاہتے ہیں۔ بقول اُن کے ‘ اُس وقت سپر پاور چاہتا تھا کہ میں صدررہوں۔ بی بی کے ساتھ بھی میرا معاہدہ تھا۔

بے نظیر کے قتل کا فائدہ تو آصف زرداری کو ہوا جو بلاول کے والد محترم ہیں۔ سابق صدر جو اس وقت دبئی میں خود ساختہ جلاوطبی گزار رہے ہیں‘ ان کی سیاسی جماعت ال پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے یہ بیان جاری کیاگیا ہے‘ جس میں سابق صدر بے نظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے خود پر عائد الزامات مسترد کردئے ہیں۔ بیان میں سابق صدر نے کہاکہ بلاول عورتوں کی طرح میرے خلاف نعرے لگوارہا ہے ۔ پہلے مرد بنے اور پھر میرے خلاف نعرے لگوارہا ہے۔

پہلے مرد بنے اور پھر میرے خلاف نعرے لگائے۔پہلے مرد بنے اور پھر میرے خلاف نعرے لگائے۔ بلاول بچوں کی طرح نے الزامات نہ لگائے۔بلاول بھٹو کی طرف سے بے نظیر کا قاتل قراردینے پر پرویز مشرف نے کہاکہ بلاول زرداری اور نواز شریف فوج اور مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر کو سکیورٹی دینا میری ذمہ داری نہیں تھی۔

تاہم حکومت نے انہیں بہترین سیکورٹی فراہم کی ۔ لیاقت باغ میں بی بی دووگھنٹے تک عوا م میں رہیں اور محفوظ گاڑی میں بیٹھیں۔ گاڑی میں موجود باقی لوگو ں کو کچھ نہیں ہوا۔ اگر بی بی گاڑی سے باہر نہ نکالتییں تو انہیں بھی کچھ نہیں ہونا تھا۔ پرویز مشرف نے کہاکہ سوچنا ہے کہ فائدہ کسے ہوا۔ مجھے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ سپرپاور چاہتا تھا کہ صدر رہوں۔ بی بی کے ساتھ بھی میرا معاہدہ تھا۔

فائدہ تو آصف زرداری کو ہوا جو بلاول کے والد محترم ہیں۔ زرداری نے جعلی وصیت سامنے لاکر بی بی کی پارٹی اور دولت پر قبضہ کرلیا۔ بلاول اپنے والے زرداری کے خوف میرے خلاف نعرے لگوارہا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ بے نظیر کی باہر کی بنی بم پروگ گاڑی کے چھت کس کے کہنے پر کو کاٹی گئی۔ بے نظیر کو کس نے سر باہر نکال کر کارکنوں کو ہاتھ ہلانے کو کہاتھا۔ جس فون پر تین مرتبہ یہ کال ائی تھی کہ اسے کس نے غائب کردیاتھا۔

رحمان ملک بی بی کا سکیورٹی چیف تھا۔ اس وقت اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر کہاں غائب ہوگیاتھا۔جنرل مشرف کا کہنا ہے کہ زرداری کا جیل کا ساتھی خالد شہنشاہ کا قتل کس نے کرایا او ربعد ازاں اس کے قاتل کو بھی ماردیاگیا ہے۔ بی بی کا پوسٹ مارٹم کس نے نہیں ہونے دیا۔ یہ سب ثبوت ایک ہی شخص کی طرف جاتے ہیں اوروہ زرداری ہے۔ پرویز مشرف نے کہاکہ نواز شریف نے افتخار چودھری کو میرے خلاف استعمال کیا ‘ یہ لوگ میری واپسی سے خوفزدہ ہیں۔ ان کاشور ان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے ۔ ان سب باتوں کا تجزیہ کررہاوں اور دست وقت پر واپس آؤنگا۔ عدالتوں کا سامنا پہلے بھی کیاتھا ۔

اب بھی کروں گا۔ بموں اور گولیوں کے آگے کھڑا رہاہوں۔ میں کسی سے نہیں ڈرتا۔ اپنے لئے نہیں ملک اور غریب عوام کے لئے کچھ کرنا چاہتاہوں۔ سابق صدر مشرف اس وقت ملک سے باہر ہیں اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے علاج کی غرض سے جانے کے لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالاتھا۔ لیکن ‘ بیرون ملک جاکر پرویزمشرف اب تک واپس نہیں ائے۔

بے نظیر بھٹو قتل کیس میں بھی انہیں اشتہاری قراردیا گیا ہے اور ان کی واپسی پر ان کے خلاف کاروائی کا حکم بھی دیاگیا ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے لاڑ کانہ میں خطاب کے دوران جنرل پرویز مشرف کا نام لے کر کہاہے کہ میری ماں کا قاتل پرویز مشرف ہے۔