بی سی سی ائی کے سربراہان انوراگ ٹھاکر اور اجئے شیرکی کو سپریم کورٹ نے برطرف کیا

نئی دہلی: بی سی سی ائی کی جانب سے آرایم لودھا کمیٹی کے اصلاحات کو نذر انداز کرنے پر ایک سخت فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ و بی سی سی ائی کے صدر انوراگ ٹھاکروجنرل سکریٹری اجئے شیرک کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔

 

جسٹس اے ایم کھان میلکر اور جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ پر مشتمل چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر بنچ نے بورڈ کے عارضی صدر کی حیثیت سے بورڈ کے سب سے سینئر نائب صدر کو صدر اور جوائنٹ سکریٹری کو سکریٹری مقرر کردیا ہے۔

 

عدالت کے اپنے معاونین گوپال سبرامنیم اور ممتاز قانون داں فالی نریمان کو بورڈ کی کارکردگی جار ی رکھنے کے لئے اراکین کے نام پیش کرنے کا مشورہ دیا جو بورڈ کی انتظامی کمیٹی کے ذمہ داری سنبھالیں گے۔

 

عدالت نے مقدمہ کی اگلی سنوائی کے لئے 19جنوری کا وقت مقررکیا ہے جس میں عبوری بی سی سی ائی بورڈکے ناموں کا اعلان کیاجائے گا-عدالت19جنوری کو ایک اور فیصلہ سناتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کے نام کا بھی اعلان کریگا۔

 

بنچ نے یہ بھی کہاکہ وہ تمام بی سی سی ائی دفتر کے عہدیداران جس لودھا کمیٹی کی سفارشات کے عین خلاف میں کام کررہی ہیں وہ فی الفور اپنا استعفیٰ پیش کردیں۔سنوائی کے دوران عدالت نے پوچھا کہ یہ دنوں ٹھاکر اور شیرکی نے جھوٹی گواہی کی کوشش کی۔’’ کیوں استغاثہ ان کے خلاف اقدام نہیں اٹھایا‘‘۔

عدالت نے کہاکہ دونوں جولائی18سال2016کے احکامات کے متعلق عمل نہیں کیا تھااسی وجہہ سے انہیں ہٹادیاگیا۔

عدالت نے بی سی سی ائی دفتر کے دیگر عہدیدارن کو لودھا کمیٹی کی سفارشات کے پیش نظر امور انجام دینے کی ہدایت دی۔سکریٹری کے عہدے سے برطرفی پر ردعمل پیش کرتے ہوئے شیرکی نے کہاکہ ’’ مجھے کچھ نہیں کہناہے ۔ بی سی سی ائی میں رول اب ختم ہوگیا ہے۔ اگر عدالت نے مجھے عہدہ چھوڑنے کوکہاہے تو ‘ ٹھیک ہے ۔ مجھے امید ہے کہ نیاانتظامیہ بی سی سی ائی کو بہتر انداز میں چلائے گا۔نیشنل کرکٹ بورڈ جو ریٹائرڈجسٹس لودھاکے اصلاحات کو روبعمل لانے کا خواہاں ہے نے فیصلے کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ’’ اصلاحات جولائی 18کو جہاں روبعمل لانا تھا‘ بی سی سی کو اس پر عمل کے لئے پابند کیاگیا تھا‘ مگر اس نے نہیں کیا‘ جبکہ رائے بنانے کی کوشش کی جاتی رہی‘‘۔کرکٹ بورڈ سے وابستہ سابق کھلاڑیو ں کے بشمول کرکٹ کی سیاست پر عبور رکھنے والی تمام لوگوں نے عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فیصلے کو کرکٹ اور کرکٹ شائقین کے مفاد میں قراردیا۔