نئی دہلی۔ کانگریس لیڈر ششی تھرور نے اپنے ہندو پاکستان والے تبصرے سے بی جے پی کو ایک نیا ہتھیارفراہم کردیاہے‘بی جے پی ترجمان سمبت پاترہ نے کہاکہ تھرور نے ہندوستان کی جمہوریت کامذاق اڑایا ہے۔
چہارشنبہ کے روز تھرویننتا پورم میں ایک تقریب کے دوران تھرور نے کہاکہ اگر بی جے پی کواقتدار میں لانے کے لئے دوبارہ ووٹ دیاگیا تو وہ ائین کو بدل دیں گے اور ہندو پاکستان کی تشکیل پر راہ پر چل پڑیں گے۔
تھرور کے اس بیان پر جمعرات کے روز بی جے پی نے کانگریس صدر راہول گاندھی سے ہندوؤں اور ہندوستانی جمہوریت کو نشانہ بنانے کے لئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا‘ وہیں ان کی پارٹی کی آواز نامنظوری پر دیکھائی دے رہی ہے ۔
تھرور نے اپنے بیان میں ہندو پاکستان کے خطرے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہااگر دوبارہ بی جے پی کو اقتدار ملتاہے تو وہ ایسا ہندوستان بنانے کاکام کریں گے جس کے لئے نہرو‘ گاندھی‘ پٹیل اور آزاد نے آزادی کی جدوجہد نہیں چلائی تھی۔
وہیں کانگریس پارٹی ان کے بیان سے دوری بنائے ہوئے ہیں‘ تھرور کو مخصوص حصہ سے ہی حمایت مل رہی ہے ۔ سابق صدرجمہوریہ حامد انصاری نے کہاکہ تھرور ایک تعلیم یافتہ شخص ہیں‘ ایک مصنف ہے اور رکن پارلیمنٹ بھی ہیں انہوں نے خارجی امور کی پارلیمانی کمیٹی کی بھی قیادت کی ہے۔
انصاری نے کہاکہ جو کچھ بھی انہوں نے کہاکہ اس وقت قبولیت کے بعد ہی کہے گئی باتیں ہیں۔
ناخوشگوار تنازع کے بعد منظم انداز میں تھرور نے جمعرات کے روز فیس بک کے ذریعہ اپنے بیان کا بچاؤ کیا ‘ انہوں نے زوردیتے ہوئے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا ہندوراشٹرکا ائیڈیا پاکستان کی ائینی میں دیکھائی دینے والی تصوئیر ہے۔
میں نے یہ پہلے بھی کہاتھا اور ائندہ بھی کہوں گا۔پاکستان کی تشکیل ایک غالب مذہبی مملکت کے طور پر ہوئی ہے اور یہ اس کے اقلیتوں کے ساتھ امتیاز ہے اور مساوی حقوق کو مسترد کرنا ہے۔ ہندوستان کبھی اس سونچ کو قبول نہیں کرسکتے جس سونچ نے ملک کی تقسیم کی ہے ۔
مگر بی جے پی آر ایس ایس کا ہندوراشٹرا کی سونچ پاکستان کی ائینہ میں دیکھائی دینے والی تصوئیرہے‘ ایک ملک جہاں پر اکثریتی مذہب کا غلبہ ہے اور اقلیتی ان کے ماتحت بنے ہوئے ہیں۔