بی جے پی کے مطالبہ کے بعد حکومت او رپولیس پر بھی بڑھ رہا ہے دباؤ

نئی دہلی۔ بی جے پی کے دہلی یونٹ نے مانگ کی ہے کہ یہاں پر غیر قانونی طریقے سے مقیم رہنے والے بنگلہ دیشیوں اور روہنگیائیوں کی نشاندہی کرکے انہیں ملک بدر کیاجائے۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ لوگ صرف دہلی کے تحفظ کے لئے خطرہ نہیں ہیں۔

حالانکہ بنگلہ دیش کا معاملہ دہلی پولیس کے لئے کوئی نیا نہیں ہے۔ غیرقانونی طریقے سے رہنے والے بنگلہ دیشی کافی سالوں سے پولیس کے لئے ایک بڑا سردرد بنے ہوئے ہیں اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

لوٹ کھسوٹ ’چوری اور قتل کی ورداتوں میں ملوث ایسی کئی لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیاہے‘ جو بنگلہ دیشی تھے‘ جنھوں نے فرضی دستاویزات کا سہارا لے کر غیرقانونی طریقے سے دہلی میں مقیم تھے۔

حالانکہ اس طرح کے گھناؤنہ جرائم کے معاملات میں کسی روہنگیائی کے ملوث ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے‘ مگر جس قدر دہلی میں ان کی تعداد بڑھ رہی ہے اس کو لے کر پولیس پریشان ہے۔

دہلی پولیس کے خصوصی دستے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سل نے دو روہنگیوں کو گرفتار کیاتھا جنھوں نے فرضی دستاویزات کے ذریعہ ہندوستان پاسپورٹ تک حاصل کرلیاتھا۔

یہی وجہہ ہے کہ پولیس ان لوگوں پر بھی خاص نظر رکھ رہی ہے۔دہلی پولیس کے اسپیشل برانچ کے ذرائع کے مطابق روہنگیاوں کی بڑھتی تعداد کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ پچھلے سال کے وسط میں جہاں ان کی تعداد 1200کے آس پاس تھی وہ اب بڑھ کر 1500سے زیادہ ہوچکے ہیں۔

یہ لوگ ویسٹ دہلی کے وکاس پوری‘ تلک نگر‘ ایسٹ دہلی کے سن لائٹ کالونی اور لاج پت نگر ‘ نارتھ دہلی کے مکھرجی نگر کے بشمول اؤٹر اور ایسٹ دہلی کے کچھ اور علاقوں میں بھی رہ رہے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک کسی بڑے جرم میں انہیں ملوث نہیں پایاگیاہے۔

پولیس کے لئے فی الحال روہنگیوں سے بڑا سردرد غیرقانونی طریقے سے مقیم بنگلہ دیشی ہیں ‘ جواکثر بڑی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

کرائم برانچ کے اہم افسر کے مطابق ویسی تو دہلی میں غیرقانونی طریقے سے رہنے والے بنگلہ دیشیوں کے کوئی سرکاری اعداد وشمار نہیں ہیں اور نہ ہی سرکاری طور پر ان کی گنتی ہوئی ہے‘ لیکن پولیس کے خفیہ اداروں اور اضلاعوں میں بنے بنگلہ دیشی سل اور دیگر ذرائع کے دعوے کے مطابق دہلی میں ان کی تعداد ایک تا دیڑھ لاکھ کے آس پاس بھی ہوسکتی ہے۔

پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ اصل میںیہ لوگ غیرقانونی طریقے سے سرحد پار کرتے ہیں ہی سب سے پہلے مغربی بنگال پہنچ جاتے ہیں کچھ وقت وہا ں پر گذارنے کے بعد اپنا نام او رپہچان بدل کر اپنا ووٹر ائی ٹی یا پھر کوئی او ردستاویز بنالتے ہیں۔

اور کام کے سلسلہ میں دہلی آتے ہیں اور زیادہ تر یہاں سرونٹ کا کام کیاکرتے ہیں۔

حالانکہ ایسی سبھی لوگ جرائم کی دنیامیں نہیں جیتے ‘ لیکن ایسے لوگ جنھیں بہت دن کا م نہیں ملتا اور پیسوں کا لالچ رہتا تو وہ اپنی گینگ بنالیتے ہیں اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ بنگلہ دیشی مجرمین پر بہت زیادہ کام کرنے والے کرائم برانچ کے ایک افیسر نے بتایا کہ پاش کالونیوں کو اپنا نشانہ بناتے ہیں۔