پناجی: قومی صدر بی جے پی امیت شاہ نے کہاکہ این ڈی اے کے تین سالہ دور حکومت سے زیادہ سابق کی حکومت میں بربریت او ربے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات پیش ائے ہیں۔ مگر اس وقت کسی نے سوال کھڑا نہیں کیا۔
پچھلی رات گوا میں پیشہ وارانہ لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسٹرشاہ نے کہاکہ ’’ میں موجودہ حالات میں پیش ائے رہے بربریت او ربے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات کا نہ تو تقابل کررہا ہوں او رنہ ہی ان واقعات کو نذر انداز کررہا ہوں‘ میں بھی اس کوسنجیدگی کیساتھ لے رہا ہوں‘ مگر اس قسم کے واقعات 2011‘2012‘2013میں بھی بہت زیادہ پیش ائے تھے‘‘۔ بی جے پی قائد نے کہاکہ ’’ ہر سال اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہی ہوتا جارہاتھا‘ ان کا یہ تین سال کے طویل دور حکومت میں پیش ائے واقعات سے مقابلہ بھی نہیں کیاجاسکتا‘‘۔
سال 2014مئی میں بی جے پی حکومت مرکز میں اقتدار میں ائی تھی۔اس قسم کے واقعات میں تیزی کے ساتھ پھیل رہے خوف کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہاں پر کوئی خوف کا ماحول نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ کیا آپ جانتے ہیں اس قسم کے واقعات کے بعد گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے؟میرے پاس ملک میں کسی بھی مقام پر کہیں پر بھی کشیدگی کے متعلق سوال کو کوئی جواب نہیں ہے‘‘۔
مسٹر شاہ نے کہاکہ نظم ونسق پر کنٹرول ریاستوں کی ذمہ داری ہے ۔ جب مسٹر اخلاق کا قتل ہوا تو وہاں اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی‘ او ران کی ذمہ داری تھی اس قسم کے واقعات کو رونماء ہونے سے روکتے ۔انہوں نے پوچھا کہ ’’ مگر احتجاج دہلی میں نریندرمودی حکومت کے سامنے ہورہا ہے ۔ یہ کس قسم کا فیشن ہے‘‘۔سال2015ستمبر میں محمد اخلاق کوہجوم نے ان کے گھر سے گھیسٹ کر باہر نکالہ اور اترپردیش کے دادری میں انہیں گھر میں بیف رکھنے اور استعمال کرنے کے شبہ میں بے رحمی کے ساتھ پیٹ پیٹ کر قتل کردیا۔