بی جے پی کے ایم پی کا فارمولہ۔ اگر دو سے زائد بچے ہیں تو والدین اور پوری نسل کو فوائد سے محروم کردیناچاہئے۔

بل کے متعلق بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رویندر کمار رائے( جھارکھنڈ‘ کوڈرما) نے کہاکہ ’’ اگر کسی کو دو سے زائد بچے ہیں توحکومت سے ہونے والے فوائد سے محروم ہوجائے گا‘‘۔
نئی دہلی۔ جمعہ کے روز ایوا ن پارلیمنٹ میں بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے قومی آبادی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے دوبچوں کے قانون کو نافد کرنے کی بات کہی‘ ایک رکن پارلیمنٹ نے زائد بچوں والوں کو حکومت سے ملنے والے ثمرات سے دور کردینے کی بات کہی او رایک رکن پارلیمنٹ دو کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کو فوائد سے محروم کردینے کی سفارش کی۔

اس کی شروعات خانگی ممبر بل کو سہارنپور کے ایم پی راگھو لکھن پال شرما کی جانب سے پیش کئے جانے کے بعد ہوئی انہوں نے بڑھتی آبادی کے عمل کو روکنے کے لئے سخت آبادی پالیسی پیش کرنے کی بات کہی۔بل کے متعلق بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رویندر کمار رائے( جھارکھنڈ‘ کوڈرما) نے کہاکہ ’’ اگر کسی کو دو سے زائد بچے ہیں توحکومت سے ہونے والے فوائد سے محروم ہوجائے گا‘‘

۔وہ لوگ جن کے دو سے زائد بچے ہیں والدین اور بچوں سب کو حکومت سے حاصل ہونے والے فوائد سے محروم کردینا چاہئے۔ رائے نے کہاکہ بچے کو بھی اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ ان کے والدین نے ان کے مستقبل کی فکر نہیں کی۔ اس کے بعد وہ اگر قابو پانے کے راستے پر چلتے ہیں تو ان کی آنے والی نسل فائدہ اٹھاسکے گی۔ ایک نسل کوفواہد سے محروم ہوجائے گی‘‘۔ بل پیش کرتے ہوئے شرما نے حکومت پر زوردیا کہ آبادی پالیسی 2000میں ترمیم کی جائے ۔ شرما نے کہاکہ ’’ میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ قومی آبادی پالیسی 2018بنائی جائے۔ وہ دو بچوں کی پالیسی ہونی چاہئے‘‘۔

اگر کسی گھر میں د و سے زائد بچے ہونگے تو انہوں نے تجویز دی کہ تیسرے بچے اور حکومت کی مرعات او رسرکاری ملازمت کے لئے نااہل قراردیا جائے ۔

اس کے وہ چاہئے لڑکا ہو لڑکی مستقبل میں الیکشن میں بھی مقابلہ نہیں کرسکے گا۔شرما نے مشورہ دیا کہ ’’ آبادی ضوابط کی وزرات‘‘ کا قیام عمل میں لایاجانا چاہئے اور کہاکہ یو پی او ربہار دیگر ریاستوں کے لحاظ سے زائد آبادی والی ریاستیں ہیں۔ ایک مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ویسٹرن اترپردیش کے اٹھ اضلاع بشمول مراد آباد میں آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

بڑھتی آبادی ایک کمیونٹی کی فروغ کا سبب بن رہی ہے ‘ شرما نے مزیدکہاکہ ’’ یہ ضرور ی نہیں ہے کمیونٹیز کا ایک دوسرے ساتھ اچھا تال میل ہواور یہی وجہہ ہے ان میں علیحدگی کی صورتحال پیدا ہورہی ہے‘‘۔

اتفاق کی بات ہے کہ 2015میںآر ایس ایس نے جھارکھنڈ نے اپنے تین روز پروگرام کے دوران ایک قرارداد کو منظور کرتے ہوئے ’’ بڑھتی آبادی کے پیش نظر پیدا ہوررہے بحران‘‘ کا حوالہ دیاتھا اور مرکز سے کہاکہ قومی پالیسی میں’’ ترمیم‘‘ لائے اور اس کو ’’ ڈیموگرافک عدم توازن‘‘ قراردیتے ہوئے اس کی وجہہ مسلم آبادی میں اضافہ کہاتھا۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبئے ( جھارکھنڈ ‘ گوڈڈا ) نے کہاکہ عورتوں کو بڑھتی آبادی کی وجہہ سے درپیش خطرات سے واقف کرانے کی ضرورت ہے۔