بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی ہجوم کا تشدد اور بربریت بہار میں داخل

نئی دہلی:سی پی ائی( ایم) کی اعلی قیادت نے بہار میں تین مسلمانوں کے ساتھ گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں پیش ائے مارپیٹ کو ریاست میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کی وضاحت قراردیا۔ایک سوال کے جواب میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسٹ کے قائد سیتا رام یچوری میڈیاسے کہاکہ ہجوم کے ہاتھوں جاری بربریت اب بہار میں بی جے پی کے برسراقتدار انے کے ساتھ بھی داخل ہوگئی ہے ‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ یہ صاف ہوگیا ہے کہ بی جے پی بہار میں برسراقتدار اگئی ہے۔ اب صرف یہاں پر ہندوتوا پالیسی نافذ ہوگی جبکہ وہ( نتیش کمار)چیف منسٹر برقرار رہیں گے‘‘۔بہار میں اس نوعیت کا یہ پہلا اوقعہ ہے‘ضلع بھوجپور کے شاہ پور علاقے میں جمعرات کے روز گاؤ رکشکوں کے ایک دستے نے ٹرک ڈرائیور محمد صرفالدین خان‘ اور دومسافرین محمد اجمل اللہ خان اور محمد غلام خان کو بیف منتقل کرنے کے شبے میں نے تحاشہ زدکوب کیاتھا۔

مذکورہ دستے نے مظفر نگر ضلع کے راستے پر جارہے اس ٹرک کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی مگر پولیس نے اس کو شش کو ناکام بنادیا۔بعدازاں پولیس نے ٹرک ضبط کرکے ہجوم کے ہاتھوں بچائے گئے تین لوگوں کو حراست میں لے لیا۔احتجاجیوں نے ارا ۔ بکسر روڈ بھی احتجاج کے طور پر بند کردے اور مطالبہ کیا کہ تینوں کو ہجوم کے حوالے کیاجائے ۔

مگر پولیس نے اس سے صاف انکار کیا۔پولیس اب اس بات کی تحقیقات کریگی کہ وہ ٹرک میں گائے کاگوشت تھا یا پھر بھینس کا گوشت۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ’’ ڈرائیور نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ وہ گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا گوشت لے جارہا تھا‘‘۔ خودساختہ گاؤ رکشکوں کے حملہ اور لوگوں کی ہلاکت کے بڑھتے واقعات پر سارے ملک میں مذمتی رحجان پیدا ہوا ہے۔