پارٹی قومی صدر امیت شاہ خطاب کرینگے ۔ چیف منسٹر قبل از وقت انتخابات کی وجہ بتائیں ۔ ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمن کا بیان
حیدرآباد 4 ستمبر ( پی ٹی آئی ) تلنگانہ میں قبل از وقت انتخابات کی قیاس آرائیوں کے دوران بی جے پی امکان ہے کہ ریاست میںآئندہ ہفتے ایک بڑے عوامی جلسہ کے ساتھ انتخابی تیاریوں کا آغاز کردیگی ۔ اس جلسہ سے پارٹی کے قومی صدر امیت شاہ خطاب کرینگے ۔ کہا گیا ہے کہ امیت شاہ 12 یا 15 ستمبر کو ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے ۔ پارٹی کے ریاستی صدر کے لکشمن نے یہ بات بتائی ۔ لکشمن نے اتوار کو امیت شاہ سے ملاقات کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قومی عاملہ کا اجلاس دہلی میں 8 اور 9 ستمبر کو منعقد ہونے والا ہے جس میں تلنگانہ کے انتخابات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگا ۔ ڈاکٹر لکشمن نے بتایا کہ امیت شاہ کا پیام یہی تھا کہ جب کبھی انتخابات کا انعقاد عمل میں آئے اس کا سامنا کرنے تیار رہا جائے ۔ پارٹی کی قومی قیادت ریاستی یونٹ کو مکمل تائید فراہم کریگی اور خود قومی صدر نے کہا کہ وہ تلنگانہ میں پارٹی کی مہم کا خود ہی آغاز کرینگے ۔ وہ جاریہ مہینے کے دوسرے ہفتے میں محبوب نگر میں جلسہ سے خطاب کرینگے ۔ ڈاکٹر لکشمن نے کہا کہ ان کی پارٹی اسمبلی انتخابات کا جب کبھی وہ منعقد ہوں سامنا کرنے تیار ہے ۔ ریاست میں اسمبلی انتخابات شیڈول کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے ساتھ انعقاد عمل میں آنا ہے تاہم یہ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ برسر اقتدار ٹی آر ایس قبل از وقت انتخابات منعقد کروائیگی تاکہ اس کے خیال میں حکومت کے موافق جو لہر ہے اس کا سامنا کیا جاسکے ۔ اتوار کو ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر و صدر ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے بتایا تھا کہ ریاستی وزرا اور پارٹی قائدین نے انہیں عوام کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس مسئلہ پر فیصلہ کا اختیار سونپ دیا ہے ۔ ڈاکٹر لکشمن نے کہا کہ یہ اعلان خود ظاہر کرتا ہے کہ چیف منسٹر خود نمائی میں مصروف ہیں اور انہیں یہ واضح کرنا چاہئے کہ وہ قبل از وقت انتخابات کیوں کروانا چاہتے ہیں۔کیا انہیں اپنی گذشتہ ساڑھے چار سال کی کارکردگی پر اعتبار نہیں رہا ؟ ۔
معطل کرنے ڈی سرینواس کا کے سی آر کو چیلنج
حیدرآباد 4 ستمبر ( این ایس ایس ) ٹی آر ایس سے ڈی سرینواس کی علیحدگی تقریبا یقینی ہوگئی ہے ۔ انہوں نے پارٹی قیادت کو چیلنج کیا ہے کہ وہ مخالف پارٹی سرگرمیوں کے الزام پر انہیں معطل کر دکھائے ۔ واضح رہے کہ ڈی سرینواس کانگریس کے سینئر لیڈر تھے اور وہ ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں راجیہ سبھا کیلئے منتخب کروایا گیا ۔ کچھ عرصہ سے وہ ٹی آر ایس سے ناراض تھے اور خود پارٹی سرگرمیوں سے دور تھے ۔ سمجھا جارہا ہے کہ ڈی سرینواس کے فرزند ڈی اروند بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ نظام آباد لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں اسی لئے ڈی سرینواس کی ٹی آر ایس سے دوری ہوئی تھی ۔