بی جے پی کی اتحادی پارٹی جے ڈی ( یو) شہری ترمیمی بل کی مخالفت میں منعقدہونے والے احتجاج میں شامل ہوگی

گوہاٹی۔ بی جے پی کی ساتھی ہونے کے باوجودجنتا دل( یو) نے ہفتہ کے روز شہریت( ترمیمی) بل2016کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ مذکورہ بل آسام کے لوگوں کی تہذیبی اور لسانی شناخت کے لئے سنگین خطرہ ہے۔

جے ڈی ( یو) کے قومی سکریٹری سنجے ورما نے کہاکہ’’ اگر شہریت بل منظور ہوتا ہے تو یہ نیشنل رجسٹری برائے شہریت( این آرسی) کی ناکامی ہوگئی جو آسام میں فی الحال کام کررہا ہے‘‘اور مزیدکہاکہ’’ ہندوستان ایک سکیولر ملک ہے او رشہریت مذہب کی بنیاد پر ختم نہیں کی جاسکتی‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے اس بل کی ’’ مکمل مخالفت‘‘ کی ہے۔بی جے پی حکومت نے 2016میں شہریت بل کو متعارف کروایاتھا جس مذہبی اقلیتوں کے لئے شہریت کی تجویز تھی جس کا راست اثر بنگلہ دیش ‘ پاکستان اور افغانستان سے ائے غیر مسلم پناہ گزینوں پر ہوگا۔ورما نے کہاکہ ’’ پناہ گزین جو 24مارچ1971کے بعد آسام میں داخل ہوئے ہیں ‘ شہریت نہیں دی جاسکتی ہے‘‘۔

بی جے پی کی دیگر ساتھی جماعتوں نے بھی مجوزہ بل کے متعلق اپنی سخت نامنظوری کا اظہا رکیاہے۔جے ڈی(یو) جس اے جی پی کا آسام میں احتجاج کا حصہ بن رہی ہے نے دھمکی دی ہے کہ اگر پارلیمنٹ میںیہ بل منظور ہوجاتا ہے تویہ اتحادی حکومت کی بڑی ناکامی ہوگی۔

بی جے پی اور ایک او رساتھی شیوسینا نے بھی اے جی پی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بل کی مخالفت کرتے ہوئے میدان میں اترنے کا اعلان کیاہے۔

اسی طرح میگھالیہ میں نیشنل پیپلز پارٹی او رناگالینڈ کابینہ نے بھی بل کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔کریشک مکتی سنگرام سمیتی کے مشیر اکھیل گوگوئی نے کہاکہ’’سکیولر بنیاد جمہوریت کو بچانے کے لئے مختلف تنظیمو ں کا آگے ایک بڑی نشانی ہے۔

بی جے پی کی ساتھی ہونے کے باوجود جے ڈی (یو) نے اپنے موقف کی وضاحت کی جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ اب ہماری امید یہ ہے کہ جے ڈی(یو)اراکین پارلیمنٹ اس بات کو یقینی بنائیں گے پارلیمنٹ میں بل منظور نہ ہوسکے‘‘۔ گوگوئی نے مزیدکہاکہ’’ اس سے بات تو صاف ہوگئی ہے کہ یہ بل غیردستوری ہے‘‘۔