بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے اکھیلیش نبے مایاوتی سے دوستی کا دروازہ کھولا

لکھنو:ایگزٹ پولیس میں معلق اسمبلی کی پیش قیاسی کے بعد اترپردیش کے چیف منسٹر اکھیلیش یادو نے آج انتخابات کے بعد اتحات کے متعلق اس بات سے انکار نہیں کیاکہ وہ بی جے پی کو ریاست میں اقتدار سے دور رکھنے کے لئے مایاوتی سے بھی ہاتھ ملاسکتے ہیں۔

موجودہ ایگزٹ پول میں بی جے پی کو ریاست میں سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے کی پیش قیاسی کی جارہی ہے مگر وہ بھی جادوائی اعداد یعنی 403اسمبلی سیٹوں کے ہاوز میں202کا نشانہ پار کرتے نہیں دیکھائی دے رہی ہے‘ اکھیلیش نے بی بی سی سے کہاکہ انہوں نے بھگوا پارٹی کو ریاست میں اقتدار سے دور رکھنے کیلئے اتحاد کے تمام دوازے کھلے رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ کوئی نہیں چاہتا ریاست میں صدر راج نافذ ہواور بی جے پی ریموٹ کنٹرول کے ذریعہ ریاست میں حکومت کرے ۔ ایس پی کانگریس اتحاد کو درکار سیٹیں ملیں گی اور ہم حکومت بنائیں گے ۔ مگر کوئی ضرورت پڑتے ہیں تو ہم ضروردیکھیں گے‘‘۔

بی ایس پی سے پوسٹ پول الائنس کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اکھیلش نے کہاکہ ’’ میں اس وقت الائنس کی بات نہیں کررہا ہوں۔ سماج وادی پارٹی اور کانگریس حکومت بنانے کے درکار سیٹوں پر کامیابی حاصل کریگی۔

تاہم میں نے ہمیشہ بی یس پی سربراہ کو اپنے رشتہ دار کے طور پر دیکھا ہے ۔ یہ لوگوں کی فطری سونچ ہے کہ ہم ان کی مدد لیں گے یا پھر ان کے ساتھ جائیں گے ۔۔اس وقت یہ کہنا مشکل ہے ‘‘۔ اکھیلیش جو کہ سماج وادی پارٹی صدر بھی ہیں مایاوتی کو ہمیشہ بوا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔

ووٹوں کی گنتی سے عین دو دن قبل ایس پی صدر کا تبصرہ نئے بحث کا موضو ع بن گیا ہے۔اترکھنڈ کی علیحدگی سے قبل بھی اس قسم کے حالات پیدا ہوئے تھے جب 1995میں اترپردیش کی425اسمبلی حلقوں کے ایوان میں اقتدار کی لڑائی جاری تھی۔

ایک بڑے ڈرامے کے بعد حالات قابو میں ائے تھے مایاوتی کی پارٹی کے چھ تا سات ارکان اسمبلی نے کورے کاغذ پ دستخط کرتے ہوئے ملائم سنگھ یاد و کی حمایت کا اعلان بھی کیاتھا۔