مذکورہ یوپی حکومت نے چندرشیکھر کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ( این ایس اے) کو ہٹاتے ہوئے 2017مئی میں ٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان سہارنپور میں تصادم کا واقعہ پیش آنے کے بعد جیل کی سزا کاٹ رہے چندرشیکھر کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔
سہارنپور۔ جمعہ کے روز تقریبا 1بجے کے قریب بھیم آرمی کے بانی چندرشیکھر راؤ جنھیں ایک روز قبل ایک سال کی قید کے بعد 2:45کو یوپی کی سہارنپور جیل سے رہا کیاگیاتھا اپنے آبائی چھت مالپور گاؤں کے گھر کے باہر ائے۔ کچھ ہی منٹوں میں عوام کی کثیرتعداد نے انہیں گھیر لی اوران کی حمایت میں نعرے لگانے شروع کردیا۔ا
یک ساتھی نے بطور بھیم آرمی ورکر اپنے لیڈر کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد کی نے کہا کہ’’پہلے تو ہم نے جذبات میں انہیں رات بھر سونے نہیں دیا۔اور اب صبح سے لوگ اسے آرام کرنے نہیں دے رہے ہیں۔اور وہ منع بھی نہیں کررہا ہے۔
حالانکہ وہ کل رات سے کچھ کھایا بھی نہیں ہے‘‘۔دلت نوجوانوں میں چندرشیکھر کی مقبولیت کسی فلمی ستارے سے کم نہیں ہے۔صبح سے چندرشیکھر کے ایک منزلہ گھر کے سامنے کچھ کھلے حصہ میں نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھے جس میں دوردوراز کے مقامات اورانگ آباداور ہری دوار سے ائے تھے۔
ان میں اکثر20کے عمر کے بچے تھے جو چندرشیکھر کے ساتھ سیلفی لینے کے لئے جنگ کررہے تھے۔چندرشیکھر بھی ان کے ساتھ نہایت محبت کے ساتھ پیش آرہے تھے‘ انہیں گلے لگاتے اور سب کا شکریہ ادا کرتے۔پھر وہ اپنی موچھوں کو تاؤ دیتے ‘ اب وقت ہے سیاست کا۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ ہمارا مقصد بی جے پی کوشکست دینا ہے۔ ہم ان کا ساتھ دیں گے جو بی جے پی شکست دیں گے۔
اگر عظیم اتحاد نہیں بنتا ہے تو ہم بی ایس پی سماجی دباؤ ڈالیں گے کہ وہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ ہاتھ ملائے۔ ہم ریاست بھر میں جلسے کریں گے۔
ہر کسی کو سمجھائیں گے بی جے پی شکست دینا کتنا اہم ہے‘‘۔لہذا اس کامطالب مایاوتی کی مدد کی جائے گی جس نے بھیم آرمی کو بی جے پی کی بی ٹیم قراردیاتھا؟۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ انہو ں نے صاحب( کانشی رام) کے ساتھ ملکر بہت جدوجہد کی ہے اور بعد میں وہ چلے گئیں۔اور اب ہماری باری کچھ کرنے کی۔ معاشرے کی تعمیر ‘ ہمارے لوگوں کا حوصلہ بڑھانے کا ‘ انہیں تعلیم سے جوڑنے کا۔ وہ اب اپنی الکٹورل سیاست کی گنتی شروع کردے۔ ہم دونوں کا خون ایک ہے۔
ہوسکتا ہے انہیں مجھ سے کچھ ناراضگی ہے‘ مجھے کچھ نہیں ہے۔ میں ان کو بوا کہوں اتنا بڑا نہیں ہوں۔ ہمارا مقصد صرف بی جے پی کو شکست دینا ہے‘‘۔ان کے حامی بڑے جوش وجذبے کے ساتھ ان کے ساتھ کھڑے تھے۔
اکیس سالہ دیپک کا کہنا ہے’’ ہمیں ایسا لیڈر چاہئے کو ٹھوک کے بولتا ہے‘‘۔ ایک ویلڈر جس نے اپنی ٹی شرٹ پر چندرشیکھر کی تصویر پرنٹ کرائی تھی۔ فوڈ اسٹال چلانے والے دیپک اور اس کے ساتھ 22سالہ امیت نے فیصلہ کیا کہ وہ آج اپنی دوکان نہیں کھولیں گے او رچندرشیکھر کے ساتھ رہیں گے ۔ دونوں نے کہاکہ’’ انہو ں نے چودہ ماہ ہمارے لئے جیل میں گذارے ۔ تو کیاہوا ہم ایک روز ان کے نام موسوم کریں‘‘۔
جیل میں طویل مدت تک قید میں رکھنے کا ذمہ دار بی جے پی حکومت کو مانا جارہا ہے’’ یہ تو ٹھاکروں کی حکومت کی‘‘جو یوگی ادتیہ ناتھ کے اشاروں پر یہ کام کیاہے۔چندرشیکھر کا کہنا ہے کہ وہ بی جے پی کی کوششوں کے باوجود دلت برسراقتدار پارٹی کوووٹ نہیں دے گے۔
جب پوچھا گیا کہ ان کی رہائی سے بی جے پی کو سیاسی فائدہ پہنچے گا ‘ انہوں نے کہاکہ ’’ جب تک میں زندہ اور آزاد ہوں‘ میں ایساہونے نہیں دونگا۔ میں ووٹوں سے بی جے پی کی نس بندی کردوں گا‘‘۔
ان کی ریلیز کے متعلق لگائے جارہے قیاس جس میں دلتوں ووٹوں کی تقسیم کو بی جے پی کی حکومت عملی سمجھا گیا ہے کے متعلق چندرشیکھر نے دعوی کیاہے کہ سپریم کورٹ کی ریاستی حکومت کو ملنے والی پھٹکار کے پیش نظر میری رہائی عمل میں لائی گئی ہے‘ کیونکہ درخواست پر جمعہ کے روز سنوائی تھی۔
انہوں نے کہاکہ’’ اگر میں الیکشن نہیں لڑوں ۔میں چاہوں گے انتخابات سے دوور رہوں اور سماجی سطح پر مصروف رہوں۔ مگر میں صحیح لوگوں کی حمایت کرونگا‘‘۔
مذکورہ یوپی حکومت نے چندرشیکھر کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ( این ایس اے) کو ہٹاتے ہوئے 2017مئی میں ٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان سہارنپور میں تصادم کا واقعہ پیش آنے کے بعد جیل کی سزا کاٹ رہے چندرشیکھر کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔چندرشیکھر کو مزید دولوگوں کے ساتھ گرفتار کیاگیا تھا جس میں شیوا کمار‘ پردھان جن کا تعلق شبیر پور گاؤ ں سے ہے اور سونو جو کہ ایک مقامی ہے۔
مذکورہ بھیم آرمی کے صدر کو حکومت کی جانب سے این ایس اے کے تحت گرفتار کئے جانے سے قبل نومبر2017میں آلہ اباد ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی۔جمعہ کے روز کمار اور سونو کی بھی رہائی عمل میں ائی۔چندرشکھرکے اطراف واکناف میں موجودہجوم میں مسلمانوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
بھیم آرمی دلت مسلم اتحاد کو فروغ دے رہی ہے اور انہوں نے عظیم اتحاد کی مسلم امیدوار کی کیرانا ضمنی الیکشن میں مدد بھی کی تھی۔ایک مسلم ٹیچرجنھوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ’’ چندرشیکھر راؤ وہی کررہے ہیں جس کانشی رام کا خواب دلت مسلم اتحاد تھا۔
آج کوئی بھی سیاسی جماعت مسلمانوں سے خود کو جوڑنے نہیں چاہتی ہے۔
مگر وہ کھلے عام مسلمانوں کی ستائش کررہے ہیں‘‘۔ علاقے کے ایک 26سالہ دلت صحافی کلدیب کمار نے کہاکہ’’کیا ہوگا مایاوتی ان کی مدد نہیں کریں گی؟وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں۔ وہ جیت جائیں گے۔ سیاسی طاقت سے بڑھی کوئی طاقت نہیں ہے‘‘
You must be logged in to post a comment.