بی جے پی کا ساتھ دینے والے محب وطن ۔ مخالفین قوم دشمن اور پاکستان کے ہمدرد

( نریندر مودی ، جارج بش کے نقش قدم پر )
بی جے پی کا ساتھ دینے والے محب وطن ۔ مخالفین قوم دشمن اور پاکستان کے ہمدرد
جھوٹی اور نفرت پھیلانے والی خبروں کی ترسیل جاری ، میٹ دی پریس سے کنہیا کمار کا خطاب
حیدرآباد۔2اکٹوبر(سیاست نیوز) نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے جارج بش کے نظریات کو اختیار کیا ہوا ہے ‘ جارج بش نے القاعدہ اور طالبان کے سلسلہ میں جو موقف اختیار کیا تھاکہ جو طالبان اور القاعدہ کے ساتھ ہیں وہ امریکہ کے ساتھ نہیں ہیں اور جوان کے دشمن ہیں وہ امریکہ کے دوست ہیں وہی نظریہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اختیار کیا ہوا ہے اور یہ تاثر دے رہی ہے کہ جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ہے وہ محب وطن ہیں اور جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف ہیں وہ مخالف ملک اور پاکستان کے ہمدرد ہیں۔ مسٹر کنہیا کمار نے تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس کے زیر اہتمام منعقدہ ’میٹ دی پریس‘ کے دوران پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی اور کہا کہ ملک میں بی جے پی کی جانب سے عوام کو دو حصوں میں تقسیم کی کوشش کی جا رہی ہے اور انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامی اور مخالف میں تقسیم کیا جانے لگا ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ بدعنوانیوں کے خلاف ان کی جنگ جاری رہے گی اور ہر بدعنوانی کو آشکار کیا جاتا رہے گا۔ کنہیا کمار نے بتایا کہ بدعنوانیو ںاور فرقہ پرستی کا ساتھ ہوتا ہے اور جہاں کہیں بدعنوانیاں ہوتی ہیں وہاں فرقہ پرستی ضرور ہوتی ہے کیونکہ بدعنوانیوں کی پردہ پوشی کیلئے صرف اور صرف جذباتی فرقہ پرستی اور مذہبی بنیاد پرستی ہی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ہندستان کے موجودہ حالات میں جھوٹی اور نفرت پھیلانے والی خبروں کی ترسیل جاری ہے اور اس کے ذریعہ عوام کو خوفزدہ کیا جا رہاہے لیکن ان حالات میں بھی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دیگر سیاسی جماعتیں ملک میں بدعنوانیوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ جنگ بدعنوانیوں کے خاتمہ تک جاری رہے گی۔کنہیا کمار نے کہا کہ ملک میں بدعنوانیاں کوئی نئی بات نہیں ہیں لیکن اب جو بدعنوانیاں انجام دی جا رہی ہیں ان میں ملک کے صرف دو کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جو کہ ملک کے 80 فیصد وسائل پر کنٹرول حاصل کئے ہوئے ہیں۔ انہو ںنے ذرائع ابلاغ اداروں کی حکومتوں کو تائید کے سلسلہ میں کہا کہ ذرائع ابلاغ جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور اس ستون کے استحکام کے بغیر جمہوریت کو مستحکم بنایا جانا ممکن نہیں ہے اسی لئے صحافتی اداروں میں گرتے ہوئے صحافتی اقدار کے تحفظ کے لئے صحافیوں کو آواز اٹھانی چاہئے ۔ کنہیا کمار نے بتایا کہ ملک میں صحافتی آزادی بھی خطرہ میں ہے اور حکومت کی جانب سے صحافتی اداروں پر کارپوریٹ کنٹرول کی راہیں ہموار کئے جانے کے نتیجہ میں کئی حقائق عوام تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ میٹ دی پریس میں مسٹر ڈی امر‘ مسٹر کے سرینواس ریڈی ‘ مسٹر وراحت علی ‘ جناب فیض محمد اصغر ‘ جناب ریاض احمدکے علاوہ یونین کے دیگر ذمہ داران موجود تھے۔ مسٹر کنہیا کمار نے کہا کہ ہندستان میں خوف اور نفرت کے ماحول کے فروغ کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی ذمہ دار ہے جو اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے یہ ماحول تیار کر رہی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ چور کو اگر کوئی چور نہ کہے تو کیا کہے ؟ جب چوری کا انکشاف ہورہا ہے اور چوری کرنے والا سامنے ہے تو اسے چور ہی کہا جائے گا ۔ سابق میں بھی ملک میں چوریاں ہوتی رہی ہیں اور ان چوریوں کے خلاف آواز اٹھاتی جاتی رہی لیکن اب جب چوری کے خلاف کوئی آواز اٹھا رہا ہے تو اس پر ملک کے خلاف ہونے کا الزام عائد کیا جا رہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کے وسائل کی چوری پر آواز اٹھانے والے ہی دراصل محب وطن ہوتے ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ ذمہ دار اپوزیشن پر اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حکمراں طبقہ کو ان کی کوتاہیوں سے واقف کرواتے رہے اور حکومت احساس دلاتے ہوئے تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرے۔ مسٹر وراحت علی نے اس موقع پر اے آئی ایس ایف قائد مسٹر کنہیا کمار کا خرے مقدم کیا اور انہیں تاریخی چارمینار کا یادگار مومنٹو پیش کیا گیا ۔