حیدرآباد: مسلم تحفظات بل کو غیر جمہوری قراردیتے ہوئے بی جے پی فلور لیڈر کشن ریڈی نے ریاستی اسمبلی میں اتوار کے روز کہاکہ دستورساز اسمبلی نے دستور کے ترتیب کے وقت ہی مذہب کے نام پر تحفظات دینے سے انکار کردیاتھا۔
دکن کرانیکل میں شائع خبروں کے مطابق مسٹر رای نے ایوان میں بل کی مخالفت کی ۔انہوں نے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے کوٹہ بل کو مذہب کی بنیاد پر نہ ہونے کے اصرار کو بھی پوری طرح مسترد کردیا۔
اپنے بیان کی حمایت میں کشن ریڈی نے بی سی کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے دعوت نامہ کا بھی حوالہ دیا ‘ جس میں اخبار کے ذریعہ کمیشن رجوع ہونے کی عوام سے اپیل کی گئی تھی اور کہاکہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تحفظات صرف مسلمانوں کو فراہم کئے جارہے ہیں۔
مسٹر ریڈی نے مزیدکہاکہ اسلام میں کسی ذات پات کی زمرہ بندی نہیں ہے اور انہیں ذات پات کے زمروں میں بانٹنے کاکام حکومت کررہی ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ فراہم کیاجانے والے تحفظات اسلام کے خلاف ہیں۔ جہاں پر اسلام میں ذات اورطبقات کا تصور ہی نہیں ہے ۔تاہم یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مسلم کوٹہ کے تعلق مذہب سے ہے ‘ مگر کی توسیع پسماندگی کی بنیاد پر کی جارہی ہے ۔
ایسے ہی مسلمانوں میں ذات پات اور طبقات کی زمرہ بندی نہیں ہے مگر وہ سماجی ‘ تعلیمی او رمعاشی پسماندہ طور پر پسماندہ ہیں اور انہیں ہندوؤں کی طرح تحفظات فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکومت بارہا اس بات کا اعلان کرتے ہوئے آرہی ہے کہ مسلمانوں کو تحفظات مذہب کی بنیاد پر نہیں دئے جارہے ہیں مگر وہ پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات کے حقدار ہیں‘ تاہم بی جے پی اس مسلئے کو سیاسی آگ میں جھونک پر اپنی روٹیاں سیکھنے کی کوشش کررہی ہے۔