بی جے پی نے اے بی وی پی کی مسلم لیڈر کو اکبرالدین اویسی کے خلاف میں امیدوار بنایا ہے

بی جے پی نے اے بی وی پی کی مسلم لیڈر کو اکبرالدین اویسی کے خلاف میں امیدوار بنایا ہے
عثمانیہ یونیورسٹی( او یو) سے پولٹیکل سائنس میں ایک پوسٹ گریجویٹ ‘ عادل آباد ضلع سے ہے سید‘ اور 2014میں وہ حیدرآباد ائی اور اویو میں شمولیت اختیار کرلی تھی
حیدرآباد۔بی جے پی حیدرآباد میں چندرائن گٹہ اسمبلی حلقہ سے چار مرتبہ کے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی کے خلاف اے بی وی پی کی منتظم اور مسلم سماجی کارکن شہزادی سید کو میدان میں مقابلے کے لئے اتارا ہے۔اے ائی ایم ائی ایم کے مضبوط گڑھ چندرا ئن گٹہ میں26سالہ سید کو مقابلہ کافی سخت ہوگا‘ اور وہ اپنی جیت کے لئے کافی پرعزم ہیں۔

جمعہ کے روز انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سید نے کہاکہ ’’پرانے شہر میں مسلمان تبدیلی کے خواہش مند ہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ مسلمانوں مذہبی معاملات سے بالاتر ہوکر ملازمتوں اور ترقی کے لئے ووٹ دیں گے ۔چندرائن گٹہ سے سید کا نام بی جے پی کی جانب سے اعلان کئے جانے کے بعد انہوں نے کہاکہ ’’ان میں سے کوئی بھی کام کرنے میں پچھلے کچھ دہوں سے اے ائی ایم ائی ایم ناکام رہی ۔

میری جیت کے اثر بہتر ہیں‘‘۔عثمانیہ یونیورسٹی( او یو) سے پولٹیکل سائنس میں ایک پوسٹ گریجویٹ ‘ عادل آباد ضلع سے ہے سید‘ اور 2014میں وہ حیدرآباد ائی اور اویو میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

سید نے کہاکہ ’’ میں طلبہ کی سیاست میں کئی سالوں سے سرگرم ہوں اور علیحدہ تلنگانہ کی تحریک جو2009میں شرو ع ہوئی تھی اس میں سرگرم حصہ لیاتھا۔ میں اے بی وی پی کا حصہ ہوں۔

میں سمجھتی ہوں یہ بہت زیادہ آزادنہ سونچ اور ڈیموکرٹیک نظریہ کی حامل طلبہ تنظیم ہے اور اس کے حب والوطنی کی سونچ نے مجھے متاثر کیاہے۔

میں اے بی وی پی کے بہت سارے عہدوں پرفائز رہی ہوں‘‘۔ اکٹوبر7کے روز بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل انہیں اے بی وی پی نیشنل ایکزیکیٹو کمیٹی کا رکن بنایاگیاتھا

انہوں نے کہاکہ ’ ’ مسلمان سمجھتے ہیں کہ بی جے پی ایک سخت ہندو پارٹی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ ایک سکیولر او رڈیموکرٹیک پارٹی ہے۔

اب مسلمان بھی سونچنے لگے ہیں۔ جب میں نے بی جے پی میں شمولیت اختیارکی تھی تو بہت سارے مسلمانوں نے مجھے مبارکباد پیش کی تھی۔

یہ وہی پارٹی ہے جس نے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو صدرجمہوریہ ہند نامزد کیاتھا۔ مشہور لیڈر مختار عباس نقویاور سکندر بخت کوبی جے پی سے جوڑا۔ سال2014کے لوک سبھا الیکشن میں کم سے کم چار فیصد مسلمانوں نے بی جے پی کو ووٹ دیاہے‘‘۔

بی جے پی نے پہلی مرتبہ سید کو اس وقت جانا جب انہوں نے اسی سال جولائی میں سوامی پری پور آنندا کے حیدرآباد میں داخلے پر امتناع کے خلاف احتجاج منظم کیاتھا۔

اس وقت شہزادی سید نے چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر راؤ اور حیدرآباد پولیس کو اپنی شدید تنقید کانشانہ بنایاتھااور کتھی ملیش کی فلم کے خلاف احتجاج شروع کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔

جمعہ کے روز اس موضوع پر بات کرتے ہوئے سید نے کہاکہ ’’ ایک مجرم کی طرح ان کے ساتھ سلوک کیاگیاتھا‘‘۔

اکبر اویسی سے مقابلہ کرنے کے متعلق جب ان سے پوچھا گیاتوانہوں نے کہاکہ ’’ اے ائی ایم ائی ایم نے مسلمانوں نے کے لئے کیاکیاہے۔

ایک روز قبل بی جے پی کے ریاستی صدرنے 28امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیاہے جس میں شہزادی سید چندرائن گٹہ اور بی جے پی اقلیتی مورچہ سل کے صدر حنیف علی کو بہادر پورہ اسمبلی حلقہ کا امیدوار مقرر کیاگیاہے