بی جے پی سے کے سی آر کی ہمدردی ایک بار پھر بے نقاب

وجئے واڑہ میں آج وزرائے فینانس کا اجلاس،ای راجندر نہیں جائیں گے،وجوہات پرراز کے پردے

حیدرآباد۔/6مئی، ( سیاست نیوز) ریاستوں سے ناانصافی کی شکایت کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ملک میں علاقائی جماعتوں پر مشتمل محاذ کی تیاریوں کا آغاز کیا ہے لیکن محاذ کے درپردہ بی جے پی کیلئے نرم گوشہ پھر ایک مرتبہ بے نقاب ہوگیا۔ ریاستوں سے ناانصافی اور مرکز سے اختیارات کی منتقلی کے مسئلہ پر آندھرا پردیش میں کل 7 مئی کو وزرائے فینانس کا اجلاس طلب کیا گیا لیکن تلنگانہ حکومت نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل پہلا اجلاس گزشتہ ماہ کیرالا میں منعقد ہوا تھا جس میں بھی تلنگانہ نے شرکت نہیں کی تھی۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آندھرا پردیش حکومت کی درخواست کے باوجود وزیر فینانس ای راجندر کو ہدایت دی ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت نہ کریں۔ واضح رہے کہ جنوبی ریاستوں کے وزرائے فینانس کو وجئے واڑہ کے اجلاس میں مدعو کیا گیا۔ اجلاس کا مقصد مرکز سے ریاستوں کو اختیارات کی منتقلی اور مختلف اُمور میں ناانصافی کا جائزہ لینا ہے۔ کیرالا میں برسراقتدار بائیں بازو حکومت نے پہلا اجلاس طلب کیا تھا۔ وزیر فینانس ای راجندر نے بتایا کہ وہ وجئے واڑہ میں کل منعقد ہونے والے وزرائے فینانس کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ 15 ویں فینانس کمیشن کی سفارشات سے اختلاف کرتے ہوئے مختلف ریاستوں نے متحدہ جدوجہد کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مشترکہ حکمت عملی کے ذریعہ مرکز پر دباؤ بنایا جاسکے۔ کیرالا کے وزیر فینانس ٹی ایم تھامس نے گزشتہ ہفتہ حیدرآباد میں تلنگانہ کے وزیر فینانس ای راجندر سے ملاقات کرتے ہوئے وجئے واڑہ کے دوسرے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

ٹی ایم تھامس سی پی ایم کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کیلئے حیدرآباد میں تھے۔ تلنگانہ حکومت نے ابتداء میں تو شرکت کا تیقن دیا لیکن لمحہ آخر میں فیصلہ تبدیل کردیا گیا جس کی وجوہات پر راز کے پردے پڑے ہیں۔ وجئے واڑہ کے اجلاس کا اہم ایجنڈہ 15 ویں فینانس کمیشن کی رپورٹ پر مباحث کرتے ہوئے مرکز کو سفارشات پیش کرنا ہے۔ ٹیکس ریونیو میں ریاستوں کی حصہ داری، کے سلسلہ میں 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی سفارش کی جارہی ہے۔ 15 ویں فینانس کمیشن کی رپورٹ کو کئی اپوزیشن ریاستوں نے ناانصافی سے تعبیر کیا ہے۔ اسی دوران آندھرا پردیش پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے صدرنشین سی کٹمبھ راؤ نے الزام عائد کیاکہ وجئے واڑہ کے اجلاس میں شرکت سے روکنے کیلئے دیگر ریاستوں کو مرکز کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے دباؤ کے تحت بعض ریاستیں شرکت سے گریز کرسکتی ہیں جو افسوسناک ہے۔ وفاقی نظام میں مرکز کو ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیئے لیکن مرکز کی جانب سے ریاستوں پر دباؤ کا رویہ مناسب نہیں۔انہوں نے کہا کہ پندرہویں فینانس کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری کی صورت میں کئی ریاستوں سے ناانصافی کا اندیشہ ہے۔ کٹمبھ راؤ کے مطابق پنجاب، کیرالا، دہلی اور کرناٹک کے وزرائے فینانس نے شرکت کی توثیق کردی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت ریاستوں کو میونسپلٹیز کی طرح نمٹ رہی ہے۔ واضح رہے کہ کے سی آر نے تیسرے محاذ کی تشکیل کے سلسلہ میں ریاستوں سے ناانصافی کو اہم مسئلہ بنایا تھا لیکن پارلیمنٹ کے اجلاس سے ہی ان کا جھکاؤ بی جے پی کی طرف دکھائی دے رہا ہے اور وہ نرم رویہ اختیار کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے مسئلہ پر ٹی آر ایس نے غیر جانبدار موقف اختیار کیا تھا اس کے بعد جنوبی ہند کے وزرائے فینانس کے اجلاس میں شرکت سے گریز کیا گیا اور اب دوسرے اجلاس میں بھی تلنگانہ شرکت نہیں کرے گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاستوں سے ناانصافی کی آڑ میں علاقائی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتے ہوئے کے سی آر کانگریس کو کمزور کرنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ایسی جماعتوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جو کانگریس کی حلیف اور یو پی اے میں شامل ہیں۔