بی جے پی کے متنازع رکن پارلیمنٹ ایک بار پر تنازعوں کے گھیرے میں ہیں ان پر ہنی ٹراپ کے بعد محکمہ دفعہ کی جانکاریاں ہتھیا ر تیا ر کرنے والی کمپنی کے مالک اور میڈل مین ابھیشک ورما کوفراہم کرنے کا الزام لگاہے جس کا وہ سرے سے انکارکررہے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران سوراج ابھیان کے قائدین پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو نے ایڈمونڈس ایلان کا ایک مکتوب جاری کرتے ہوئے کہاکہ ایک نیویارک سے تعلق رکھنے والے وکیل نے پچھلے ماہ پی ایم او کو ایک یہ مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ورون گاندھی کے ہنی ٹراپ کاشکار ہونے کے بعد ورما سے سمجھوتہ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اہم ہتھیاروں کی جانکاری کے متعلق ورما نے ورون گاندھی کو ڈیفنس کمیٹی کے رکن ہیں کو بلیک کیا ۔ورون گاندھی نے ان تمام الزامات کومسترد کرتے ہوئے 2004کے بعد ورما سے ملاقات سے انکار کیا اور پرشانت بھوشن ویوگیندر یادو کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی۔ورون نے کہاکہ فراہم کے گئے تمام معلومات کا مواد بات چیت کے دوران حساس معلومات کو ورما کو جانکاری فراہم کرنے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کرتا۔الین ورما کاپارٹنر ہے جو2012کے بعد ورما سے علیحدگی اختیارکرچکا ہے۔
ورما 2006ناوال وار وم کی جانکاری برسرعام کرنے کے الزمات کا سامنا کررہا ہے۔بھوشن نے کہاکہ تمام معلومات کی فراہمی کے بعد بھی بی جے پی حکومت تھالیس پر امتناع کرنے سے گریز کررہی ہے مذکورہ اسکام کی جڑیں ڈاسسالٹ سے ملتی ہیں جو اسکرپینی سب مرین بھی تیار کرتی ہے اور ہندوستان نے حالیہ عرصہ میں اس کمپنی سے 36رائفلس ائیرکرافٹ کی ڈیل پر دستخط کی ہے۔
بھوشن اور یادو نے پریس کانفرنس کے دوران ورون کا نام لئے بغیر جرنلسٹوں کو مذکورہ لیٹر فراہم کیااو ردعویٰ کیا کہ قصور وارپائے جانے کے لئے یہ ایک دستاویزی ثبوت کاکام کریگا۔الین نے وزیراعظم ‘ وزیردفعہ ‘ سی بی ائی اور ایس ایس اے کو تمام معلومات اسی سال اگست اور ستمبر میں فراہم کئے ہیں مگر ورون کا کہنا ہے کہ انہوں نے ورما سے پوسٹ گرئجویٹ کے دوران لندن میں 22سال قبل آخری ملاقات کی تھی۔
ورون نے کہاکہ اب میں37سال کا ہوں اور میں2004میں عوامی زندگی میں انے کے بعد دوبارہ ورما سے ملاقات نہیں کی۔جس طرح میں دوسروں کو جانتا ہوں اسی طرح ورما کو بھی جانتا ہوں کیونکہ میں ورما کو اس والدین کی طرف سے پہچانتا ہوں جو اراکین پارلیمنٹ تھے اور قابل احترام فیملی سے اس کاتعلق تھا۔
انہوں نے ڈیفنس کمیٹی کی جانکاری کو عام کرنے کے متعلق بتایا کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو جس کا تعلق کمیٹی سے ہی 0.1فیصد جانکاری بھی محکمہ دفعہ کی جانب سے نہیں دی گئی تھی