میروت: ماضی میں اپنے بیانات کے ذریعہ تنازع پیدا کرنے والے بی جے پی کے ایم ساکشی مہاراج نے آج پھر ایک متنازع بیان دیا اورکہاکہ غیر دانستہ طور پر مسلمانوں کو بڑھتی آبادی کا ذمہ دار ٹھرایا۔نیوز 18کے مطابق بی جے پی کے متناز ع لیڈر نے میروت میں ایک جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ بڑھتی آبادی کے وہ لوگ ذمہ داری ہیں جو چار بیویوں اور چالیس بچوں کے نظریہ کی حمایت کرتے ہیں‘‘
Jansakhya badh rahi hai,zameen utni hi hai. Maine kaha aurat machine nahi;4 biwi,40 bache,3 talaq nahi chalenge-Sakshi Maharaj on his stmnt pic.twitter.com/LTNjGZhfbD
— ANI (@ANI) January 7, 2017
Hume to inaam milna chahye hum 4 bhai hain or chaaro sanyasi hain toh bache karne ka koi sawal hi nahi hai: Sakshi Maharaj on his statement pic.twitter.com/ji5JabZ90G
— ANI (@ANI) January 7, 2017
۔بی جے پی لیڈر نے مرکزی حکومت سے کہاکہ وہ جلد ازجلد یونیفارم سیول کوڈ( یو سی سی ) نافذ کرے۔ پانچ ریاستوں بشمول اترپردیش میں انتخابی تاریخو ں کے اعلان کے درمیان میں ان کا تبصرہ سامنے آیا ہے۔ ساکشی مہاراج کے تبصرے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اترپردیش کے کانگریس لیڈر اکھیلیش سنگھ نے کہاکہ ’’ بی جے پی لیڈر کا یہ فرقہ پرستانہ بیان ایک سازش کا حصہ ہے جو وزیراعظم نریندرمودی کے وعدوں سے عوام کے دھیان منتشرکرنے کے لئے کیاگیا ہے۔
انہیں پارلیمنٹ سے معطل اور بی جے پی سے باہر نکال دینا چاہئے۔درایں اثناء ‘ سماج وادی پارٹی نے بھی بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے احکامات کاحوالہ دیا۔سینئر سماج وادی پارٹی لیڈر نریش اگروال نے اے این ائی سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ ’’ اس قسم کی بیان بازی کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔
یہا ں تک سپریم کورٹ نے بھی اس ضمن میں واضح احکامات جاری کرتے ہوئے مذہب‘ ذات اور طبقے کی بنیادپر ووٹ مانگنے سے سیاسی جماعتوں کومنع کیاہے۔
میں بی جے پی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس قسم کی بیان بازیاں بند کرے۔متنازع ماحول بناکر انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ہے‘‘۔
اس قسم کے تنازعات ساکشی مہاراج کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے سال 2015میں بھی اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے ہندوعورتوں سے پرزور انداز میں دس بچے پیدا کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی کا جواب دیاجاسکے۔