مدھیہ پردیش کے انتخابی کا اندازہ لگاایسے وقت میں عجلت ہوگی۔نومبر28کے متعلق مقابلے کی اب تک شروعات نہیں ہوئی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) اسٹار ال راونڈر نریند ر مودی اب تک میدان میں نہیں اترے ہیں۔
پارٹی کا یہ ماننا ہے کہ وزیراعظم نریند رمودی میاچ جینے کی اہلیت رکھتے ہیں اور شکست کو جیت میں تبدیل کرسکتے ہیں۔اسکی ایک مثال گجرات ہے جہاں پر بی جے پی کو قریب سے دوبارہ اقتدار میں لایاہے۔
یہاں پر یہ بھی معاملہ ہے کہ آخری مرحلے میں وہ کراس بیٹ سے کھیلیں گے یا ان کی پارٹی کی تیزی گیند بازی کو پھیلادیں گے۔تاہم دونوں ریاستوں میں تفریق ہے۔ مدھیہ پردیش گجرات نہیں ہے جہاں پر شہروں کو بی جے پی سے بچانا ہے۔عام اعداد وشمار میں یہاں پر چالیس سے پینتالیس شہری سیٹ ہیں اور پچیس سے تیس نصف شہری حلقے ریاست میں ہیں۔
اس کا بڑا شہر اندور ہے جس کو ’ منی ممبئی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے‘ اس میں نو اسمبلی حلقہ ہیں۔سال2013میں بی جے پی نے یہاں سے اٹھ سیٹو ں پر جیت حاصل کی تھی‘ صرف ایک سیٹ تھی جو شہر کے مضافاتی حلقہ راؤ ہے۔
اس بارکی کہانی مختلف ہے جہاں پر مقامی جائزہ کہتا ہے کہ کانگریس کو یہاں سے چار تا پانچ اسمبلی حلقوں پر جیت ہوگی ۔ ایک فوڈ انٹرپینرانکت جین نے کہاکہ ’’ کاروباری سماج دوہری مار ایک تو نوٹ بندی اور دوسرا جی ایس ٹی سے برہم ہے۔
دوسرا مشہور فوڈ اسٹریٹ چھپن دوکان کی ایک ریسٹورنٹ میں انہیں صرف چھ سیٹوں کی اجازت دی گئی ہے۔ ایساہوسکتا ہے کہ مدھیہ پردیش زیادہ دہی ہے جس کے مقابلہ میں مودی کی بڑھتی شہری رحجان حاوی ہوسکتا ہے ۔ مودی کااثر او رآر ایس ایس چوہان کے لئے رول کافی اہمیت کاحامل ہے۔
اس کی مثال کے طور پر اجین میں مہاکلیشوار مندر کا علاقہ جہاں پر سنگھ نے ایک عالیشان بھارت ماتا مندر بنایا جہاں پر شب بسری کے ساتھ طبی سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔