جئے پور: بیکانیر کا رونگٹے کھڑا کردینا والا عصمت ریزی کا واقعہ اب ایک نیا موڑ لے رہا ہے کیونکہ متاثرہ لڑکی کے والد بیٹی کے ساتھ عصمت ریزی کرنے والے ٹیچر س پر من گھڑت الزامات عائد کئے ہیں تاکہ اسکول سے اپنا بدلہ لیاجاسکے۔
یہاں پر اے این ائی سے بات کرتے ہوئے راجستھان اطفال و خواتین فلاح بہبود منسٹر انیتا بہادیل نے کہاکہ حقائق کے منظرعام پرآنے کے بعد عصمت ریزی کا تمام واقعہ جھوٹا ثابت ہوگیا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ اس ضمن میں والد کی جانب سے دائر کردہ شکایت میں اپنی ہی بیٹی کے ساتھ عصمت ریزی کا اسکول ٹیچرس پر الزام لگایاگیا ہے‘ حقائق منظرعام پر آنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ عصمت ریزی کا واقعہ نہیں ہے اور لڑکی چار سال قبل ہی اسکول چھوڑ چکی تھی‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ مزید تحقیقات کے بعد یہ جانکاری سامنے ائی ہے کہ اسکول انتظامیہ نے سابق میں اس کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کروایاتھاجس کی وجہہ سے مذکورہ شخص نے من گھڑت الزامات عائد کرتے ہوئے بدلے کے لئے اپنی بیٹی کااستعمال کیاہے۔
سارامعاملے بے بنیاد ہے اور لڑکی کو بیان دینے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور اسے گھر میں مقفل کرکے رکھا گیا ہے‘‘۔اپنی بات کو دہراتے ہوئے بہادیل نے کہاکہ تمام سطحوں پر الزام جھوٹے ثابت ہوئے ہیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ مذکورہ باپ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں اتوار کے روز رپورٹس کے ذریعہ اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ بکانیر عصمت ریزی واقعہ کے مبینہ متاثرہ لڑکی جسمانی اذیت‘ جسم کے خفیہ حصوں پر جلانے کے نشانوں کی وجہہ سے اسے کینسر کا مرض لاحق ہوگیا ہے ہے اور اس کا علاج کیاجارہا ہے۔
لڑکی کو اسقاط حمل کی گولیاں بھی جبری طور پر کھلائی گئی ہیں۔ ماں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کے جسم کے پرائیوٹ پارٹس کو جلائے جانے کی وجہہ سے اسے کینسر ہوگیا ہے۔
واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب متاثرہ لڑکی کے باپ نے مبینہ طور پر بتایا کہ اس کی بیٹی کو خانگی اسکول کے اٹھ ٹیچرس نے ملکر عصمت لوٹی اور اپنی اس گھنوانی حرکت کا ویڈیو بھی تیار کیاہے۔
مبینہ واقعہ اپریل2015میں پیش آیا اور ایف آئی آرپچھلے جمعہ کو درج کرایاگیا جب متاثرہ لڑکی کے باپ نے شکایت کی۔