ناگالینڈ میں بی جے پی ۔ این ڈی پی پی الائنس نے 27سیٹوں پر اپنا قبضہ جمایا۔
دہلی۔داخلہ امور منسٹر برائے اسٹیٹ کرن رججو بی جے پی کے ناگالینڈ چیاپٹر کے نگران کار تھے۔ ہفتہ کے روز ایک انٹریو میں انہوں نے کہاکہ ریاست میں بی جے پی کی وسعت کے متعلق بات کی۔انتخابات سے قبل بی جے پی اور ناگاپیپلز فرنٹ( این پی ایف)منقسم تھے‘ بی جے پی او رنیشنل ڈیموکرٹیک پروگریسیو پارٹی( این ڈی پی پی) کے درمیان میںیہی اختلاف رائے اتحاد کی وجہہ بنی۔ دونوں حقیقی علاقائی پارٹیوں کو اب آپ کس طرح دیکھیں گے؟۔یہ بہت صاف ہے کہ۔ ہماری این پی ایف سے اچھے تعلقات ہیں مگر سیٹوں کی تقسیم کو لے کر ہمارے درمیان میں انتخابی اتحاد نہیں ہوا۔
لہذا ہم نے این ڈی پی پی کے ساتھ الائنس کیا۔مگر سابق میں بی جے پی نے این پی ایف کے ساتھ بہت قریب سے کام کیا ہے ۔ کس طرح آپ ہمارے رستہ کو دور ہوتا دیکھ سکتے ہیں؟۔علاقے میں ترقی او رامن کے متعلق ہمارے نظریات اب بھی یکساں ہیں۔ این پی ایف نے ایک قرارداد بھی روانہ کی ہے جس میں وہ چاہتے ہیں کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو قائم رکھیں ‘ مگر ہمارے پارٹنر این ڈی پی پی اور ہم ان کے ساتھ حکومت بنائیں گے۔کیا مرکز ناگا پیس اکارڈ پر دستخط کے کام کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکپے گی ۔ کیا یہ اپنا مقصد کامیاب کرنے کا روڈ میاپ ہے؟۔ہم نے پہلے یہ بات صاف کردی ہے کہ ‘ ناگا حل ہماری ترجیح ہے۔
اکارڈ کے متعلق روڈ میاپ پہلے سے موجود ہے۔ تمام مسائل کا حل ترقی ہے او ر حکومت کے اعلان کردہ پراجکٹ کو ہم عملی جامعہ پہنائیں گے۔ناگالینڈ عیسائی اکثریتی ریاست ہے ‘ رائے دہنوں کی حمایت کو کس طرح آپ نے آسان بنایا؟یہ صرف اس لئے ممکن ہوا ہے کیونکہ ہمارا ایجنڈہ ترقی ہے ‘ دوسرے مسائل ہمارے لئے اہم نہیں ہیں۔ وہ تقسیم کی حکمت عملی کانگریس کی ہے۔کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے جس کے ساتھ تمام طبقات شامل ہیں؟۔یقیناًہماری بی جے پی کا موقف ’’سب کاساتھ‘ سب کاوکاس ‘‘ہے۔
یہ ہمارے وزیراعظم کا نعرہ ہے‘ جس کے ساتھ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔شمالی مشرقی ریاستوں بالخصوص ناگالینڈ میں متنازع عنوانات جیسے بیف پر امتناع کو کس طرح آپ نے حل کیا؟۔ہمارے مسئلہ بیف نہیں ہے‘ مذکورہ کانگریس اس کو اجاگر کرتی ہے مگر ہماری توجہہ ترقی ہے۔ناگالینڈ میں بڑا چیالنج کیاہے؟۔
چند گروپس کی جانب سے کیاجانے والے بائیکاٹ کو ختم کرنا ہے۔انتخابات سے آپ کو بڑی کامیابی کیا ملی؟۔ناگاکے لوگو ں نے بی جے پی میں اپنا بھروسہ دیکھایا۔ ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے۔ تریپورہ ہماری کامیابی تاریخی ہے‘ کیونکہ وہاں پر پچھلے دودہوں سے لفٹ فرنٹ کا اقتدار تھا اور کانگریس ووٹ بھی حاصل نہیں کرسکی۔ کانگریس دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکی یہی اپنے آپ میں ایک کامیابی ہے۔ لہذا مجموعی طور پرانتخابی نتائج ہمارے لئے مفید ثابت ہوئے۔