ائے دن ملک میں بیف کے نام پر لوگوں کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی میں موت کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ان واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ بھی ہوا ہے ۔
جہاں پر گائے او ربیف کے نام پر نے قصور مسلمانوں کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی میں ہل ہلاکتیں بڑھی ہیں وہیں ‘ بیف کی درآمد ( ایکسپورٹ) میں ہندوستان نے سابق کے تمام ریکارڈس توڑ دئے ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 71قانونی طور پر چلائے جانے والے سلاٹر ہاوز( ذبیحہ گھر) ہیں جہا ں سے بیف ایکسپورٹ ہوتا ہے اور اس میں دس سب سے بڑے سلاٹر ہاوز غیر مسلموں کے ہیں۔جبکہ ملک کے 71فیصد آبادی گوشت کھاتی ہے تو صرف مسلمانو ں کو بیف کے نام پرنشانہ بنانا ‘ اور انہیں گاؤ کشی کا قصور وار کھڑا کرنا کس حد تک درست ہے۔پچھلے ستر سالوں میں بیف کی درآمد کا کاروبار میں ا س قدر اضافہ نہیں ہوا تھا۔
نریندر مودی کے چار سالہ دور حکومت میں بیف کی درآمد میں دوگنااضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان بیف کی درآمد میں جہاں پر نمبر ون کا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے وہیں بیف تجارت کا سالانہ کاروبار 27ہزار کروڑ درج کیاگیا ہے۔
جہاں پر 71فیصد آبادی بیف کھاتی ہے جبکہ 14فیصد مسلم آبادی ہی بیف کا استعمال کرتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ الکبیر بیف ایکسپورٹ کے مالک ستیش اور اتل سبروال یہ ہندوستان کی نمبر ایک بیف ایکسپورٹ کمپنی ہے۔
دوسری کمپنی عربین ایکسپورٹ پرائیوٹ لمٹیڈ جس کے مالک ہیں سنیل کپور‘ ایم آر کے مالک مدن ابوڈ‘ النور ایکسپورٹ کے مالک سنیل سود‘ پی ایم ایل انڈسٹریز پرائیوٹ لمٹیڈ کے مالک اے ایس بندرا۔
کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بڑے بیف ایکسپورٹرس قریبی دوست ہیں۔
اس سارے معاملے پر پیش ہے ویڈیو پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ جس کا مشاہدہ ضرور کریں