بیروزگار مسلم نوجوانوں کو جرائم میں ملوث کرنا منظم سازش

مسلمانوں کی شبیہہ کو مجرمانہ انداز میں پیش کرنے سرمایہ دار اور سیاسی قائدین کی کوشش

٭ مسلم طبقہ کا استحصال کرو اور استعمال کرو کی پالیسی
٭ مسلمانوں کو بدنام و رسواء کرنے کے نت نئے طریقے

حیدرآباد ۔ 2؍ اگسٹ ( سیاست نیوز) مسلمانوںکو سیاسی طور پر استعمال کرنے اور ان کا استحصال کرنے کی بات تو عام ہے ۔ تشہیر اور ترقی کے لئے بے بنیاد دعوؤں میں بھی مسلمانوں کا استعمال ہوتا ہے ۔ لیکن ان دنوں کیا مسلمان جرائم کی انجام دہی میں بھی استعمال کئے جا رہے ہیں ؟ ایک ایسا سوال ہے جو حالیہ دنوں پیش آئے واقعات کے بعد تجزیہ سے سونچ و فکر پر مجبور کردیتا ہے ۔ ویسے تو مسلمانوں کا ہر موقع پر استحصال کیا جانے لگا ہے ۔ لیکن اب نتائج ایسے بھی سامنے آ رہے ہیں کہ مسلمانوں کی شبہی کو مجرمانہ اندازمیں بگاڑنے کی کوشش بھی عروج پر ہے ۔ کمزور معیشت وسائل کی کمی سے محرومی اور اب حقوق سے بھی محروم کرتے ہوئے مجرمانہ پیشہ کی جانب سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ شہری علاقوں سے لیکر دیہی اور قصبات تک مسلمانوں کی معیشت کا حال بہت برا ہے ۔ اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ شہری علاقوں میں ذاتی مکانات نہیں اور نہ ہی کوئی مستقل روزگار اور دیہی علاقوں میں زمین اور نہ ہی کوئی روزگار کے مواقع ہیں اس ابتر حالت سے اب سرمایہ دار اور سیاسی قائدین منظم انداز میں فائدہ حاصل کرنے لگے ہیں ۔ یعنی جو بھی حالت میں ہو مسلمان صرف استحصال استعمال اور فائدہ حاصل کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے ۔ شہر حیدرآباد میں حالیہ دنوں ایسے ہی واقعات پیش آئے جس میں مسلم نوجوان جرائم پیشہ واقعات میں گرفتار کرلئے گئے جبکہ گذشتہ دنوں میں آئے کانگریسی قائد وکرم گوڑ کے معاملہ میں بھی کل افراد میں 4 مسلمان پائے گئے ہیں ‘ جنہیں کرایہ پر حاصل کرتے ہوئے واردات انجام دی گئی ۔ غربت و پسماندگی روزگار کا نہ ہوناروزی کے مسائل اور وسائل کا نہ ہونا استحصال کا موجب بن رہا ہے اور اس کے لئے جب ایسے نتائج سامنے آ رہے ہیں جیسا کہ حالیہ دیکھنے میں آئے۔ وکرم گوڑ کے معاملہ میں پولیس نے وکرم گوڑ بشمول 8 افراد کو گرفتار کرلیا جن میں 4 مسلم ہیں۔ اس کے علاوہ سائبرآباد ‘ رچہ کنڈہ ‘ اور حیدرآباد سٹی پولیس اسپیشل آپریشن ٹیموں اور ٹاسک فورس کی جانب سے کی گئی کاررائیوں میں کئی مسلم لڑکے سرقہ ‘رہزنی اور ڈکیٹی اور چوری کے معاملات میں گرفتار کرلئے گئے ‘ تعجب کہ ان میں کمسن بھی پائے گئے ہیں۔ تاہم ان گرفتار لڑکوں کا نہ ہی کوئی مجرمانہ ریکارڈ پایا جاتاہے اورنہ ہی سابق میں یہ کوئی مجرم پیشہ ٹولی یا پھر گروپ سے واقف تھے ۔ ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے اور اخراجات کی پابجائی کے لئے انہیں کسی بھی حال میں جرائم کے پیشہ کو اپنا نا پڑا ۔ سیاسی قائدین اور سرمایہ داروں کے نظام سے غربت کا شکار افراد بالخصوص مسلمان ہی سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں ۔ یہ بات بھی عام ہے کہ ذرائع ابلاغ کا مخصوص گوشہ بھی بروقت مسلمانوں کو بدنام کرنے میں جٹا ہوا ہے ۔ لیکن اب ہر طرح کے غربت کا شکار مسلمان استحصال کیا جا رہا ہے اور مبینہ طور پر انہیں ترغیب دے رہے ہیں اور کریمنل بنا کر چھوڑ رہے ہیں ۔ ریاست تلنگانہ کے تعمیری علاقوں میں تقریباً 35 لاکھ سے زائد مسلمان اپنے ہیں جبکہ دیگر دیہی ٹاؤن اور قصبات میں یہ تعداد زیاد ہ ہے لیکن زراعت کے لئے نہ ہی زمین ہے سرمایہ کے لئے نہ ہی زر ہے اور نہ ہی روزگار کے کوئی مواقع اور نہ ہی محنت مزدوری کا مستقل ذریعہ ۔ ان حالات کا فائدہ اٹھا یا جا رہاہے جو سماج میں تشویش وحیرت کا باعث بنا ہوا ہے ۔