بہار کے سیاسی حالات پر دانشواروں کا ٹوئٹ ‘ ریاست کے مستقبل کی سیاست کے متعلق نئے خدشات او رقیاس کا سبب بن رہا ہے۔

حیدرآباد۔سماجی جہدکار ‘ مصنف سادھوی کھوسلہ نے اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ اس بات کی تشویش کا اظہار کیاہے کہ ’’ بہار میں سماجی عدم توازان‘‘ کا ٹائم بم اپنے سکنڈ گن رہا ہے‘ یہ دیہی علاقوں کے مضافات سے مل رہی جانکاری ہے۔ بھگلپور سے نواڈا‘ بیگوسرائی سے گیا اور یہاں تک پٹنہ تک۔لڑکے جو سابق میں پان کے ڈبوں پر کھڑے ہوکر اپنی دوست لڑکیوں کے متعلق بات کیاکرتے تھے وہ اب مسلمانوں کو سبق سیکھانے کی بات کررہے ہیں‘‘۔

جب سے ریاست بہار میں جے ڈی ( یو) اور بی جے پی کی اتحاد ی حکومت اقتدارمیں ائی ہے تب سے ریاست کے سیاسی حالات نہایت ابتر ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل راشٹریہ جنتا دل اور جے ڈی ( یو) میں اتحاد ختم ہونے کے بعد بی جے پی نے جے ڈی یو کے ساتھ ہاتھ ملاکر نتیش کمار کی حکومت کوگرنے سے بچالیاتھا۔

واضح رہے کہ پچھلے اسمبلی انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے جے ڈی ( یو) کے سربراہ نتیش کمار کی آر جے ڈی سے دوستی کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے ان کے ڈی این اے پر سوال کھڑا کئے تھے۔

مگر آر جے ڈی کے ساتھ رشتوں میں کٹھاس کے ساتھ ہی بی جے پی نے نتیش کے سامنے اپنی دوستی کا ہاتھ بڑھاد یا اور دونوں نے ملکر دوبارہ بہار میں اپنی دوستی سے بنی حکومت کو برقرار رکھا۔ مگر اس مرتبہ نتیش کمار کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔

کیونکہ بہار میں جب سے جے ڈی ( یو) اور بی جے پی کی حکومت اقتدار میں ائی ہے تب سے ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا گیاہے۔

حالیہ دنوں میں آراریہ میں راشٹریہ جنتادل کے امیدوار کی لوک سبھا ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کی حمایت میں نعروں پر مشتمل ایک ویڈیو وائیرل ہوا تھا جس کے بعد آراریہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔

اس کے بعد رام نومی کے موقع پر بی جے پی کے قائدین نے مسلم اکثریتی والے علاقوں سے ہاتھوں میں ہتھیار تھامے بناء اجازت ریالی نکالی ‘ حالانکہ مقامی پولیس نے بی جے پی قائدین کے خلاف سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیامگر کسی کے بھی خلاف اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

بی جے پی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے اور ہندو وٹ پولرائزیشن کی جستجو میں لگی ہوئی ہے اور بی جے پی کے اس مقصد کو کامیاب بنانے میںآر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیمیں بھی سرگرم عمل ہیں۔

بہار میں نتیش کمار کے لئے بڑی امتحان کی گھڑی چل رہی ہے ‘ انہیں ایک طرف توراشٹرایہ جنتادل کے ریاست میں بڑھتے اثر او رپچھلے انتخابات میں ریاست کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر منظرعام پر آنے کے بعد نتیش کمار کو چیف منسٹر بننے کا موقع دینے اور پھر موقع کی مناسبت سے نتیش کمار کے پلٹ وار کے بعد ریاست کی اپوزیشن پارٹی کے طور پر میدان عمل میں کے تمام واقعات کی راشٹریہ جنتادل کے تئیں عوام کے دلوں میں بڑھتی محبت کو روکنا ہے۔

دوسری طرف نتیش کے لئے بی جے پی کی فرقہ وارانہ سیاست کے اثر کو روکتے ہوئے اسے اقتدار سے دور رکھنا ہے ۔ سیاسی جانکارو ں کا یہ ماننا ہے کہ بھلے ہی اقتدار سے دور رہیں مگر راشٹرایہ جنتا دل بی جے پی کے متعلق اپنے قول وفعل میں کبھی تضاد پیدا نہیں کرسکتی ۔

ہاں ایک او ربات کا بھی خدشہ پیدا ہورہا ہے کہ کیانتیش کمار بی جے پی کو ہندو ووٹ پولرائزیشن کے ذریعہ غیراقلیتی ووٹ حاصل کرنے میں مدد کررہے ہیں اور کیا سکیولر ووٹوں کے حصول کے ذریعہ وہ ریاست میں اپنی حکومت کی برقراری کی کوششوں میں مصروف تونہیں۔

جس طرح آج کل سیاسی جماعتیں نرم اور شدت پسند ہندوتوا نظریہ پر کام کررہی ہیں‘ اسی طرح نتیش کماربھی نرم ہندوتوا کی اپنی شبہہ کو بی جے پی کے ذریعہ چمکانے کی کوشش تو نہیں کررہے ہیں۔

سادھوی کھوسلہ کے اس ٹوئٹ نے ریاست بہار کے سیاسی حالات پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ‘ آنے والے دنوں میں کس حد تک ہمارے کہ خدشات او ر قیاس حقیقت تبدیل ہونگے یہ دیکھانا کافی اہمیت کا حامل رہے گا۔