بہار چیف منسٹر نتیش کمار نے مسلم جرنلسٹ کو ہندونعرے لگانے کے لئے مجبور کرنے والے کی مذمت کی

بہار: حالیہ دنوں میں ایک مسلم صحافی اور ان کے گھر والوں کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کے واقعہ پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے چیف منسٹر بہار نے واقعہ کی مذمت کی ‘ انہوں نے کہاکہ اس قسم کے واقعات کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔مذکورہ واقعہ کے متعلق صحافی نے ٹوئٹر کے ذریعہ چیف منسٹر کو اطلاع فراہم کی۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق چیف منسٹر نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔

منی بھارتی جو این ڈی ٹی وی کے جرنلسٹ ہیں اپنی اہلیہ دوبچوں او روالدین کے ساتھ بہا ر کے ضلع ویشائی کے کرنیجا گاؤں سے سفر کررہے تھے ‘ نیشنل ہائی وے28پر جام کی وجہہ سے ان کی گاڑی روکی ہوئی تھی۔ منی بھارتی جام کی سبب جاننے کے لئے گاڑی سے نیچے اترے ‘ تو اسی وقت زعفرانی لباس زیب تن کئے کچھ نوجوان ان کے قریب ائے اور کہنے لگے کہ وہ بجرنگ دل کے ہیں ‘ اور منی بھارتی کو گاڑی میں جاکر خاموش بیٹھنے کو کہا اور دھمکی دی کہ ان کی کار کو نذر آتش کردیاجائے گا۔

دھمکی اس وقت حقیقت میں تبدیل ہوگئے جب گروپ نے دیکھا کہ جرنلسٹ داڑھی میں ہے اور کار میں بیٹھی ان کی اہلیہ برقعہ پہنی ہوئی تو گروپ نے ان پر زوردیا کہ وہ ہندو نعرہ’ جئے شری رام لگائیں‘ انکار پر سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی بھی دھمکی دی۔ان لوگوں نے مزیدکہاکہ وہ ان کی شرط ماننے پر ہی انہیں جانے دیاجائے گا۔حالیہ واقعات کا اثر یہ رہا ہے کہ کئی لوگ ہجوم کے ہاتھوں بے رحمی کیساتھ ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر اتر گئے اور ان لائن مہم کی شروعات کرتے ہوئے بے قصور مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی حکمت عملی تیار کی گئی۔

جون 28کو ناٹ ان مائی نیم کے عنوان پر منعقد ہوئے اس احتجاج میں مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے پیش ائے جس میں سینکڑوں لوگوں نے حصہ لیا۔یکم جولائی کو صدر جمہوریہ نے گائے سے متعلق بے رحمی کے ساتھ تشدد کے واقعات میں مسلم اقلیت کو نشانہ بنانے کے واقعات کا حوالہ دیا اور کہاکہ’’ ہم ملک کے متعلق سونچنے پر مجبور ہوجاتی جب کسی کو بے حمی کے ساتھ مارپیٹ میں قتل کیاجاتا ہے‘‘۔

اسی طرح وزیراعظم نریند رمودی نے بھی ایک ماہ کی طویل خاموشی کے بعد اس قسم کے واقعات پر خاموشی توڑیاور گائے بھکتی کے نام پر تشد د کی مذمت کی۔سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے بھی ان واقعات کی مذمت کی۔نتیش کمار کی جانب سے رام ناتھ کوئند کی حمایت کے اعلان کے بعد وہ اپنے ساتھیوں سے علیحدہ کھڑے دیکھائی دے رہے ہیں۔