بھینسہ میں رام نومی جلوس کے دوران شرپسندی

اشتعال انگیز نعرے بازی سے روکنے پر جلوسیوں کی عنڈہ گردی اور سرکل انسپکٹر پر حملہ ، مقدمہ درج

بھینسہ /5 اپریل ( سیاست نیوز ) محکمہ پولیس کی جانب سے بھینسہ شہر ڈیویژن میں جاریہ ماہ تہواروں کے پیش نظر پولیس 30 ایکٹ کا نفاذ عمل میں لائے ہوئے جلسوں ریالیوں اور دھرنوں پر امتناع عائد کی لیکن ہندو تنظیموں کے مختلف قائدین کی جانب سے ریاستی ہائی کورٹ میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے رام نومی جلوس کی اجازت طلب کی گئی ۔ جس پر ریاستی ہائی کورٹ کے بھینسہ ڈیویژن پولیس کو مشروط شرائط پر جلوس کی اجازت دینے کی ہدایت جاری کی ۔ چنانچہ پولیس کے وسیع تر صیانتی بندوبست کے درمیان شہر میں رام نومی جلوس پہلی مرتبہ رام کی مورتی کے ساتھ نکالا گیا ۔ تفصیلات کے بموجب بھینسہ ڈی ایس پی کی جانب سے جاریہ ماہ ڈیویژن کے تمام پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں پولیس 30 ایکٹ کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے جلوس ریالیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کی گئی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا ۔ لیکن رام نومی کے پیش نظر بھینسہ شہر کے مختلف ہندو تنظیموں ہندو واہنی ، بجرنگ دل ، آر ایس ایس ، شیو سینا ، بی جے پی و دیگر قائدین کی جانب سے ریاستی ہائی کورٹ میں ایک درخواست نمبر 11102/2017 داخل کی گئی تھی ۔ جس پر ہائی کورٹ نے بھینسہ ڈیویژن پولیس کو مشروط شرائط پر جلوس کی اجازت دینے کی ہدایت دی ۔ ہائی کورٹ کی ہدایت پر محکمہ پولیس نے 13 شرائط پر مشتمل اجازت نامہ دیا جس میں مقررہ وقت جلوس 10 بجے سے 1 بجے اختتام ، آتش بازی و ڈی جے ساؤنڈ کا عدم استعمال ، دل آزار نعرے بازی و متنازعہ گیتوں سے پرہیز کے علاوہ جلوس میں جلوسیوں کی تعداد 300 تک ہی محدود رہنا اور دیگر شرائط شامل ہے ۔

اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے سخت صیانتی بندو بستی انتظامات عادل آباد ایڈیشنل ایس پی اے آر پناسا ریڈی اور ڈ ایس پی بھینسہ اندے راملو کی راست نگرانی میں کرتے ہوئے شہر کے عبادت گاہوں چوراہوں اور حساس مقامات جن میں پنجہ شاہ سہ راہا ، ذوالفقار گلی ، بس اسٹانڈ اور مارکٹ ایریا میں ضلع نرمل کے مختلف مقامات کے سرکل انسپکٹران و سب انسپکٹران اور پولیس جوانوں کو طلب کرتے ہوئے متعین کیا گیا اور شہر میں گذشتہ شب سے ہی پولیس طلایہ گردی میں شدت دیکھی گئی جبکہ صبح کے اوقات سے شہر میں وجرا گاڑی ( آنسو گیس شل برسانے والی ) گشت کرتی ہوئی دیکھی گئی ۔ جبکہ رام نومی جلوس کے انتظامات و بندوبست کا جائزہ لینے کیلئے ضلع نرمل ایس پی وشنو ایس وارمار نے بھینسہ کا دورہ کرتے ہوئے رورل پولیس اسٹیشن پہنچ کر عادل آباد ایڈیشنل ایس پی پناسا ریڈی ، ڈی ایس پی بھینسہ اندلے راملو و دیگر پولیس عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے شہر کے حالات سے واقفیت حاصل کی اور انتظامات پر تبادلہ خیال کیا ۔ بعد ازاں رام نومی جلوس اختتام ہونے والے علاقہ سبھاش نگر میں واقع ہنومان مندر ایریا کا معائنہ کیا ۔ رام نومی جلوس کا آغاز صبح تقریباً 11.30 بجے شہر کے پرانہ بازار گاؤ شالہ سے کیا گیا جو شہر کے مختلف مقامات گجری گلی ، بھٹی گلی ، گنیش نگر ، ذوالفقار گلی ، اولڈ سونا چاندی مارکٹ سے ہوتے ہوئے مولانا آزاد چوک ، ٹیپو سلطان چوک ، بس اسٹانڈ ، نرمل چوراستہ سے رورل پولیس اسٹیشن علاقہ سبھاش نگر پہونچا ۔ جہاں جلوسیوں کی جانب سے متنازعہ گیت ’’ بنائیں گے مندر ‘‘ بار بار بجانے پر بھینسہ سرکل انسپکٹر اے رگھو نے متنازعہ گیت کو بجانے سے روکنے کیلئے مداخلت کرنے سرکل انسپکٹر اور جلوسیوں میں دھکم پیل ہوگئی ۔ اس اثناء میں جلوسیوں کی جانب سے سرکل انسپکٹر اے رگھو پر اینٹوں کے ذریعہ حملہ کرتے ہوئے زخمی کردیا ۔

جس کے نتیجہ میں سرکل انسپکٹر کے سر پر شدید چونٹ آئی ۔ جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور زخمی سرکل انسپکٹر کو شہر کے ایک خانگی دواخانے منتقل کرنے پر چھ ٹاکے لگائے گئے ۔ اس واقعہ کی اطلاع عام ہوتے ہی شہر میں مختلف علاقوں میں افواہوں کا بازار گرم ہونا شروع ہوگئی ۔ اس موقعہ کی اطلاع ضلع نرمل ایس پی وشنو ایس واریا کو دی گئی ۔ رام نومی جلوس میں جلوسیوں کی جانب سے پولیس کے شرائط کی کھلے عام خلاف ورزیاں دیکھی گئی جس میں ڈی جے ساؤنڈ کا آزادانہ استعمال کرتے ہوئے متنازعہ گیت اشتعال انگیز نعرے بازی کی گئی ۔ بعد ازاں جلوس کا اختتام سرکل انسپکٹر رگھو پر حملہ واقعہ پر اختتام عمل میں آیا ۔ جلوسیوں کی جانب سے سرکل انسپکٹر پر حملہ کرنے پر ایک کیس درج  کرتے ہوئے پولیس شرپسندوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز  کردیا گیا اور پولیس کی بروقت کارروائی کے سبب شہر میں حالات قابو میں ہوگئے جبکہ شرپسند عناصر کی جانب سے شہر کی امن فضاء کو مکدر کرنے کی کوشش کی گئی اور عوام کے محافظ ذمہ داران پولیس عہدیدار کو حملہ کیا گیا ۔