بھیم آرمی لیڈر چندر شیکھر کی رہائی کے فوری بعد بی جے پی پر شدید تنقید

سہارنپور 14ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) اترپردیش کے سہارنپور میں نسلی تشدد بھڑکانے کے الزام میں قومی سلامتی قانون کے تحت قید بھیم آرمی کے بانی چندرشیکھر آزاد عرف راون کو پولس نے جمعہ کی صبح رہا کردیا۔ پولس ذرائع نے بتایا کہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر راون کو حالات بدلنے اور ان کی ماں کے اصرار کی وجہ سے رہا کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ چندرشیکھر کو مغربی اترپردیش میں ہونے والے نسلی تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے پولس نے گرفتار کیا تھا۔ وہ گزشتہ سال جون سے قومی سلامتی ایکٹ کے تحت جیل میں بند تھے ۔ سہارنپور جیل سے رہا ہونے کے بعد چندر شیکھر اپنے گاؤں چھٹملپور پہنچے ، جہاں انہوں نے اپنی گرفتاری اور رہائی کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی بڑی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے ، اس کو حکومت بند کروا دیتی ہے ۔ جیل میں مجھے پتہ چلا کہ حکومت کس طرح معصوم لوگوں کو ہراساں کرتی ہے ۔ خود کو بے قصور بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا مقصد ان دنوں سہارنپور کو فرقہ وارانہ تشدد سے محفوظ کرنا تھا۔ میں تمام لوگوں کی مدد کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے بی جے پی کو کیرانہ انتخابات میں آئینہ دکھا دیا ہے ، ابھی تو جنگ شروع ہوئی ہے ۔ اب اس حکومت سے براہ راست لڑائی لڑی جائے گی۔ میں اپنے لوگوں سے 2019 میں بی جے پی کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کہوں گا”۔ بھیم آرمی کا واحد مقصد برابری اور مساوات بتاتے ہوئے انہوں نے آنے والے عام انتخابات میں بی جے پی کے خلاف الیکشن لڑنے والے مھاگٹھ بندھن کو حمایت دینے کی بات کہی۔ بھیم آرمی کا قیام تقریبا تین سال پہلے کیا گیا تھا اور یہ پسماندہ ذاتوں میں بہت مقبول ہوئی ہے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق بھیم آرمی پسماندہ ذاتوں کے نوجوان اور دیگر کو بیدار کرنے میں لگی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھیم آرمی کے لگ بھگ300 اسکول چل رہے ہیں۔