نئی دہلی۔ہندوستان ٹائمزنے آرٹی ائی رپورٹ کے حوالے سے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سال2015میں مہارشٹرا حکومت نے پدماشری ایوارڈ کے لئے منوہر عرف سمبھاجی بھیڈی کا نام تجویز کیاتھا جس بھیما کورے گاؤں تشدد کا اصل سرغنہ مانا جاتا ہے۔
مذکورہ تشدد کی وجہہ سے یکم جنوری کو مہارشٹرا بند کااعلان کیاگیا تھا اور یہ تشدد اس وقت رونما ہوا تھا جب دلت سماج کے لوگوں بھیما کورے گاؤں میں ماہر طبقے کے 22لوگوں کی ایک تاریخی جنگ میں شہادت کی دوسویں برسی منانے کے لئے یہاں جمع ہوئے تھے۔
ایچ ٹی کی جانب سے جاری کردہ آر ٹی ائی دستاویزات کے مطابق ریاستی حکومت کے پروٹوکال محکمہ کی اعلی سطحی کمیٹی جس میں دس منسٹرس بھی شامل ہیں نے 84سال کے بھیڈی کام پدما شری کے لئے تجویز کیاتھا۔
متنازع سمبھاجی بھیڈی کے نام ایک اور دائیں بازو تنظیم کے لیڈر ملند ایکوبوٹے کے ساتھ دلتوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کے خلاف ایف ائی آر درج ہے۔
شیوا پرتشتھان ہندوستان کے بانی اور سابق آر ایس ایس ورکر بھیڈی کے خلاف مہارشٹرا کے ضلع میراج۔
سانگلی میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کا بھی مقدمہ درج ہے۔سال2008میں بھیڈی اس وقت سرخیو ں میں آیاتھا جب جودھا اکبر فلم کے خلاف احتجاج کے دوران جب اس نے تھیٹرس میں توڑ پھوڑ اورآتشزدگی انجام دی تھی۔دلت لیڈر اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے پوترے پرکاش امبیڈکر نے حکومت کے فیصلے کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے۔